ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اسی لئے اپنی مصلحت طبعیہ پر اس کی مصلحت عقلیہ رکھنا ہوں اور باز پرس وغیرہ مگر اس کے ساتھ ہی دل میں اس سے بھی ڈرتا ہوں کہ کہیں مجھ سے مواخذہ نہ ہو کہ ہمارے بندوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرتا تھا اس خیال کے آنے پر یہ بھی ارادا کرتا ہوں کہ اپنا طرز بدل دوں مگر اصلاح کا دوسرا طریق سمجھ میں نہ آنے کے سبب پھر وہی برتاؤ کرنا پڑتا ہے جس میں طالب کی مصلحت اور اصلاح مضمر ہے دوسری بات اس کے علاوہ یہ بھی ہے کہ بعض اوقات نہ معلوم عین وقت پر کیا ہو جاتا ہے اور اس وقت جو حالت ہوتی ہے اس کا غلبہ اس قدر ہو جاتا ہے کہ دوسرے پہلوؤں پر نظر نہیں جاتی بس اندر سے یہی تقاضا ہوتا ہے کہ فلاں حقیقت کو کس طرح اس کے دل کے اندر ڈال دوں حاصل یہ کہ میرے اس دارو گیر کا منشا زیادہ تر آنے والے کی اصلاح ہے مگر اس کی یہ قدر کی جاتی ہے کہ مجھ کو بدنام کیا جاتا ہے کہ سخت ہے ہاں صاحب مگر آپ بہت نرم ہیں کہ ستارے ہیں یہاں رہ کر کوئ واقعات کو دیکھے تب حقیقت معلوم ہو کہ میں کیا برتاؤ کرتا ہوں اور آنے والے کیا برتاؤ کرتے ہیں دور بیٹھے راۓ قائم کرنا بہت سہل بات ہے مگر ہے انصاف کے خلاف اس لۓ کہ دونوں چرف کی بات دیکھ کر یا صحیح روایت سن کر فیصلہ دینا یہ انصاف کہا جا سکتا ہے ـ دینی تعلیم کی طرف توجہ کی ضرورت ( ملفوظ 88 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ فلاں قصبہ میں طریف خاندانوں کے لڑکے سرکاری سکولوں میں تعلیم پاتے ہیں اچھی خاصی عمر کے لڑکے ہیں مگر کلمہ تک نہیں پڑھ سکتے نماز روزہ تو بڑی چیز ہے فرمایا ایسی حلت سن کر بے حد صدمہ ہوتا ہے آج کل اکثر امراء تعلیم انگرزی تو بچوں کو دلاتے ہیں مگر تعلیم دین کی طرف قطعا توجہ نہیں کرتے یہ سمجھتے ہیں کہ علم دین پڑھکر سواۓ ملا بننے کے ا 47ور کیا نتیجہ فرمایا کہ آلہ آباد میں ایک لڑکا دیکھا تھا عمر اس کی تقریبا گیارہ بارہ سال ہو گی بی اے کی جماعت میں تعلیم پا رہا تھا مجھ سے بڑے فخر سے کہا گیا کہ یہ عمر ہے اور یہ تعلیم ـ اتفاق سے میرے سامنے اس وقت قرآن مجید کا ایک اشتہار تھا اس میں نمونہ کیلۓ ایک طرف احمد شریف لکھی ہوئ تھی اور ایک طرف اشتہار کا مضمون تھا میں نے اس لڑکے سے کہا کہ اس کو پڑھو ـ