ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہے ورنہ طبعی بات ہے کہ ایسا پرچہ پڑھنے کو دل چاہتا ہے میں نے کہا جی نہیں بلکہ بڑی کم ہمتی کی بات ہے یہ احتمال تھا کہ شاید اس میں کسی غیر مقلد کی طرف سے یا غیر مقلد کی نسبت کوئی بیہودہ مضمون ہو تو اگر ہمت ہوتی تو اس کو دیکھ کر ضبط کرتا اب دیکھنے کی ہمت نہ کرنا یہ کمزوری کی دلیل ہے ۔ خواب کسی واقعہ میں موثر نہیں ہوتا ( ملفوظ 67 ) ایک صاحب کے خط کے سلسلہ میں انکے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ خواب کسی واقعہ میں مؤثر نہیں ہوتا بلکہ واقعات کا اثر ہوتا ہے خواہ وہ واقعہ ماضی کا ہو یا مستقبل کا ۔ خواب کو اس میں دخل نہیں ہوتا بلکہ واقعات کو اس میں دخل ہوتا ہے غرض واقعات کا وہ اثر ہوتا ہے کہ واقعات میں مؤثر پھر جس واقعہ کا وہ اثر ہوتا ہے نہ وہ واقعہ یقینی نہ خواب کا اس سے ارتباط یقینی ۔ مگر اس باب میں لوگوں نے بڑی گڑبڑ کر رکھی ہے بڑی چیز وحی ہے مگر افسوس آج کل خواب کے مقابلہ میں اس کی بھی وقعت نہیں کی جاتی اگر خواب کسی کو نظر آ جائے جیسی اس کی وقعت ہوتی ہے ویسی وحی کی وقعت نہیں ہوتی ایک مرتبہ مجھ سے ماموں صاحب نےفرمایا تھا کہ میرے پاس ایک چیز ہے جو سینہ بسینہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہم تک چلی آ رہی ہے وہ میں تم کو دینا چاہتا ہوں میں نے ادب سے مگر صاف عرض کر دیا کہ اگر وہ شریعت کے مطابق ہے تو میں لینے کو حاضر ہوں ورنہ مجھ کو ضرورت نہیں ۔ تو وحی جس کا دوسرا نام شریعت ہے ایسی چیز ہے ۔ خوابوں میں یا خلاف شریعت درویشی میں کیا رکھا ہے اصل چیز وحی ہے اور اس کا بیداری سےتعلق ہے پھر فرمایا کہ اب یہ صاحب اس جواب سے کہ خواب میں کیا رکھا ہے یہ سمجھیں گے کہ ملا ہے مگر سمجھیں اختیار ہے ملاہی ہونا تو بڑی چیز ہے مجھ سے تو جب کوئی خواب کی تعبیر پوچھتا ہے میں اکثر یہ شعر لکھ دیتا ہوں ۔ نہ شبنم نہ شب پر ستم کہ حدیث خواب گویم جو غلام آفتابہم ہمہ ز آفتاب گویم ( میں نہ رات ہوں نہ شب پرست ہوں کہ خواب کی باتیں کروں جب میں آفتاب کا غلام ہوں تو ساری باتیں آفتاب کی کہتا ہوں ۔ ) پھر خواب کے غیر مؤثر ہونے پر اور واقعہ مؤثرہ کے وقوع اور اتباط کے غیر یقینی ہونے پر بطور تفریح کے فرمایا کہ اگر کوئی شخص