ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
فہم کی ایک مثال ( ملفوظ 233) ایک مولوی صاحب نے سوال کیا کہ حق تعالی نے فرشتوں سے فرمایا ہے کہ میں ضرور بناؤں گا ایک نائب - فرشتوں نے عرض کیا کہ کیا آپ ایسے لوگوں کو زمین میں پیدا کریں گے جو فساد مریں اس مین اور خونریزیں کریں گے اور ہم برابر آپ کیٰ تسبیح اور تقدیس کرتے رہتے ہیں حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا - انی اعلم مالا تعلمون ( یعنی میں جانتا ہوں اس بات کو جس کو تم نہیں جانتے ) تو یہ مجمل جواب دیا اس کے بعد آدم علیہ السلام کو اسماء دیئے اور ملائیکہ سے فرمایا انبئونی بسماھولا ان کنتم صادقین فرشتو نے عرض کیا سبحنک لا علم لنا الا ماعلمتنا انک انت العیم الحکیم حق تعالیٰ نے فرمایا یا ادم انبئہم بسمائھم فلما انبا ھم باسمائھم الخ یہاں یہ اشکال ہوتا کہ اگر فرشتوں کوبھی بتلادیا جاتا تو ان کو بھی یہ علم حاصل ہوجاتا تو اس میں آدم علیہ السلام کی کیا فضیلت ثابت ہوئی جواب میں فرمایا کہ یہ کہیں ثابت نہیں کہ فرشتوں سے اخفا ء کیا گیا مگر فرشتوں میں خاص اااااان علوم کی استعداد نہ تھی اس لئے باوجود اعلانیہ تعلیم کے بھی ان علوم کو نہیں سمجھ سکتے تھے جیسے استاد افکیدس کے کسی دعوت کی تقریر دوطالب علموں کے سامنے کرے مگر جس کو مناسب ہے وہ تو سمجھےگا دوسرا نہیں سمجھےگا اگر کہاجائے فلما انباھم باسمائھم سے معلوم ہوتا ہے کہ ان بھی علم اسماء کی استعداد اس کو جواب یہ ہے کہ انبیاء محض اخبارات روایت کو کہتے ہیں جس کا درجہ تعلیم سے کم ہے پس اس سے علم حقائق اسماء کا حاصل ہوجانا لازم نہیں آتا حاصل یہ کہ اسماء کی استعداد ادبشر کے ساتھ خاص تھی فرشتوں کے اندر وہ استعداد ہی نہ تھی اب رہا یہ سوال کہ فرشتوں میں وہ استعداد رکھ