ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
وہاں بیان ہوا میں بیان کے وقت سے پہلے ہی کالج میں پہنچ گیا تھا وہاں کے ارکان نے بعض مقامات کیس سیر بھی کرائی منجملہ سب کے ایک کمراہ تھا جس میں بجلی تھی اس کا بھی معائنہ کیا جب بیان شروع ہوا تو دوران تقریر میں بجلی بھی کچھ تحقیق تھی اس باب میں جوحدیث آئی وہ بھی بیان کی گئی ـ پھر میں نے کھا شاید آپ لوگوں کو یہ شبہ ہو کہ برق کی حقیتق جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی ہے اس پر شبہ ہوسکتا ہے کہ یہ تو مشاہدہ کے خلاف ہے ہم نے خود برق بنالی ہے اس کی حقیتق تو ہ نیہں میں نے جواب میں کہا کہ ممکن ہے برق کی دوقسمیں ہوں ایک سماوی اورایک ارضی تو جس کی حقیقت حضور صلی اللہ وعلیہ وسلم نے بیان کی وہ برق سماوی ہے اور جس برق کا آپ کو مشاہدہ ہواہے وہ ارضی ہے سو اگر دونوں کی حقیقت مختلف ہو تو اس میں تعارض کیا ہوا چونکہ ایسا قریب الفہم جواب انہوں نے کبھی سنا نہ تھا ان لوگوں پر بیحد اثر تھا تمام وعظ سن لینے کے بعد کہا کہ ہم کو ایسے وعظ کی ضرورت ہے اور اسی طریق سے ہمارئ اصلاح کی ضرورت ہے اصلاح بھی ہوجاوے اور ہم کو ناگوار بھی نہ اور عام واعظین میں بعض تو ہم پر کفر کے فتوے دیتے ہیں جس سے ہم کو وحشت ہوتی ہے اور بعض ہماری ہاں میں ہاں ملاتے ہیں جس سے بجائے اصلاح کے ہمارا مرض بڑھتا ہے طلبہ کی خواہش تھی کہ کالج میں آتا رہے تاکہ ہماری ا صلاح ہو مگر کالج کے حامی ڈرگئے اگر ایک دو دفعہ اور آگیا تو تمام کالج ہی کی کا یا پلٹ ہوجائے گی پھر نہیں جانا ہواـ تفسیر سے لکھنے سے بنفع آجلہ اور عاجلہ (ملفوظ 10 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک انگریز جنٹ نے جو نہایت اشتیاق سے مجھ سے ملا تھا مجھ سے سوال کیا کہ آپ نے قران شریف کی تفسیر لکھی ہے میں نے کہا کہ لکھی ہے کہنے لگا کہ آپ کو کتنا روپیہ ملا ہے نیں کہا کہ ایک پیسہ بھی نیہں کہنے لگا پھر تم کو کیا فائدہ ہوا میں کہا کہ ہمارے مزہب نے تعلیم دی ہے کہ اس زندگی کے بعد ایک اور زندگی بھی ہے وہاں اس کا فائدہ ہوگا ـ آجلہ (آئندہ کا ) فائدہ تو یہ ہے اور عاجلہ (موجودہ ) فائدہ یہ ہے کہ شایقین اس کو پڑھتے ہیں مجھ کو دیکھ کر مسرت ہوتی ہے آگے کچہ بولا یہ لوگ ذہین نہیں ہوتے اس لئے جلد گفتگو کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے ـ