ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اسلم یہ ہے کہ آپ اس وقت واپس وطن تشریف لیجائیں اور وہاں سے خط و کتابت کر کے معاملہ طے کریں بشرطیکہ آپ کا بھی جی چاہے ورنہ میری کوئ غرض نہیں نہ مجھ کو انتظار ہو گا وہ صاحب مجلس سے اٹھ کر چل دیۓ فرمایا ایسے ایسے کوڑ مغز یہاں آتے ہیں میں نے تو ان کے شیروانی کی قدر کی تھی ( شیروانی پہنے ہوۓ تھے اور معززہیت میں تھے ) مگر ان کے اخلاق گرگ جیسے تھے شیروانی نہ نکلے ( اس میں گرگ اور شیر کا لطیفہ ہے ) محض وسوسہ کے سبب خدمت طالبین کے ضروری حقوق تلف نہیں کر سکتا (ملفوظ80 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا بعض مرتبہ مجھے وسوسہ ہوتا ہے کہ لوگ سمجھتے ہو گے کہ بڑا ہی متکبر ہے آنے والوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرتا ہے مگر بحمداللہ مجھ پر اس کا ذرہ برابر اثر نہیں جو چاہیں سمجھا کریں میں سمجھنے والوں کی نظر میں مقبول ہونے کیلۓ کوئ کام نہیں کرتا ـ آنے والوں کی مصلحت دیکھتا ہوں اگر اس کو کوئ تکبر سمجھے میری جوتی سے ـ ان خیالات کی وجہ سے میں خدمت طالبین کے ضروری حقوق تلف کردوں یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا ـ میں اس کو خیانت سمجھتا ہوں میں نے علماء کے ایک مجمع میں لسبیل گفتگو کہا تہا تھا کہ نہ میں متکبر ہوں نہ عرفی متواضع ایک سچ بولنے والا آدمی ہوں سچ بات کہتا ہوں کبھی اس میں تکبر والا رنگ ہوت ہے اور کبھی تواضع کا مگر میری جو حالت ہے بالکل کھلم کھلا ہے میں اس کو چھپانا نہین چاہتا اور چھپاؤں تو جب کہ کسی کو دھو کہ دینا ہو استغفراللہ ـ بس جن کو میری یہ حالت پسند ہو مجھ سے تعلق رکھیں اور میرے پاس آئیں اور جن کو نا پسند ہو وہ نہ تعلق رکھیں اور نہ آئیں میں کسی کو بلانے تھڑا ہی جاتا ہوں کسی کو دکھلانے اور نیک نام بننے کی وجہ سے اصول صحیحہ کو نہیں چھوڑ سکتا یہ تو اچھی خاصی مخلوق پرستی ہے ـ اس ہی قسم کے توہمات اور شبہات نے مشائخ اور علماء کو اصلاح سے باز رکھا ہے اور عوام کے اخلاق کو برباد کیا ہے کیا یہ جماعتیں محض زیارت اور ہاتھ چومنے ہی کے واسطے ہیں اور کیا ان کا فرض منصبی صرف یہی ہے ایسا طریق اختیار کرنا کہ جس میں اپنے اغراض اور مصالح کی بناء پر دوسروں کے اخلاق اور اعمال کو خراب اور برباد ہوتے دیکھ کر بھی روک ٹوک نہ کی جاۓ صریح خیانت ہے ـ