ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
حضرت میاں جی رحمتہ اللہ علیہ کی روشنی ( ملفوظ 43 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت میاں جی صاحب رحمتہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ ہماری وفات کے بعد دیکھنا ہماری روشنی کس قدر پھلے گی -( چنانچہ مشاہدہ ہے ) خلوص اور تواضع کی قدردانی ( ملفوظ 44 ) ایک سلسلہ میں فرمایا کہ یہاں تو خلوص اور تواضع کی قدر ہے اگر یہ نہیں تو پھر چاہے کتنا ہی بڑا ہو اس کی ذرہ برابر قدر نہیں ہوتی اور اس کو سمجھ لینا چاہئے کہ میں محروم ہوں نہ کوئی نفع ہو اور نہ ہوسکتا ہے یہ دوسری بات ہے کہ وہ نفع اور عدم نفع کا امتیاز ہی نہ کرتا ہو جیسے بعض علمی اداروں میں تکبر اور تر فع کو خود داری سمجھتے ہیں اب اگر کسی کے یہاں رذائل ہی کمالات سمجھے جاتے ہوں اور باعث فخر ہوں اس کا کسی کے پاس کیا علاج اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ مریض اپنے امراض ہی کمال سمجھے اور اس پر فخر کرے تو طبیب بیچارہ کیا تیر لگائے گا مگر انجام کا ہلاکت ہی ہے - 6 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ حق تعالٰی سے دعا کی ترغیب ( ملفوظ 45 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اپنے دوستوں کو بھی مشورہ دیتا ہوں اور خود بھی اس پر عامل ہوں کہ حق تعالیٰ سے اپنی بہود اور فلاح کی دعا کریں اور یہ بڑا عمل ہے اور اس سے بڑا عمل یہ ہے کہ خدا کے راضی کرنے کی فکر میں لگ جائیں اگر مسلمان ایسا کریں تو چند روز میں انشا ء اللہ کا یاپلٹ ہوجائے حقیقی مالک ملک کے حق تعالیٰ ہی ہیں تو ملک جن کی ملک ہے انہیں سے مانگو اور اس کا صحیح طریق یہی ہے کہ ان کو راضی کرو - اور راضی کرنے کا طریقہ یہ کہ گزشتہ نافرمانیوں سے تائب ہوکر آئندہ کے لئے عزم اعمال صالحہ کا کرو دیکھو پھر کیا ہوتا ہے کیونکر تدابیر بھی وہی ذہنوں میں پیدا فرماتے ہیں اور پھر ان تدابیر کو مؤثر بھی وہی بناتے ہیں تو ان کو راضی رکھنے سے تد بیریں بھی صحیح اور مؤثر سمجھ میں آتی ہیں یہ بات یقین کے درجہ کی ہے کہ اگر مسلمان ایسا کریں تو ان کے تمام مصائب اور آلام ختم ہوجائیں یہ مصائب کا سامنا خدا کو ناراض کرنے ہی کی