ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہوش ہوا اور زخمیوں کو دیکھ کر دریافت کیا کہ یہ کیا قصہ ہے حملہ نہیں کیا عرض کیا گیا واہ حضرت اچھی تدبیر بتلائی ہمیں ہی ختم کرایا ہوتا اور تمام واقعہ ظاہر کیا فرمایا تو بس اس سے معلوم ہوا کہ وہ بات میں نہیں کہتا اگر کہتا تو سزا کا مستحق ہوتا کہنے والا کوئی اور ہی ہے پھر اس کی توجیہ میں فرمایا کہ دیکھئے حضرت موسی علیہ السلام جد وقت کوہ طور پر حاضر ہوئے تو شجر طور سے آواز آئی انی انا اللہ جب شجر میں مظہر ہونے کی اہلیت ہوسکتی ہے اگر انسان مظہر ہوجاوے تو اس میں کیا بعد ہے اگے ایسی حالت کے کمال یا نقص ہونے کا سوال یہ دوسری بات ہے کہ سوکمال ایسی حالت کا نہ ہونا ہی حجرت شیخ ردولوی فرماتے ہیں منصور بچہ بود کہ ازیک قطرہ بہ فریاد آمد اینجا مردا نند کہ دریا ہافرد برنددو آروغ نزد نند چنانچہ محقیقن نے یہی کہا کہ منصور کامل نہ تھے ایک معزور شخص تھے ان کو نہ ماجور ( مستحق اجر ) کہونہ ( مستحق گنا ) مازور کہو ہس ایک ماجور ہے جو سب سے افضل ہے ایک مازور ہے یہ برا ہے اور ایک معزور ہے نہ صاحب فضلیت مہ قابل ملا مت پس منصور اسی درجہ کے تھے ان پر تشنیع خطرناک بات ہے دیکھئے اگر کسی شخص پر اللہ بخش گنگوہی ( ایک جن کانام ہے ) کا اثر ہوجائےتو اس کے افعال کو نظر انداز کردیا جارا ہے کہ یہ معزور ہے مثلا کسی عورت اثر ہوا اور ان نےخاوند کے جوتہ پھینک کرمارا تو اس کو معزور سمجھ کر کچھ نہ کہے گا اگر منصور پر اللہ بخشش سے زیادہ تھا تو اس کو معزور سمجھا جاتا بات یہ کہاہل غلو کو ان حضرات سے بعض ہے ورنہ توجیہ تو بہت قریب ہے - ہر جگہ ادھوری بات نہ کرنے کی تعلیم ( ملفوظ 434 ) ایک صاحب نے حضرت والا سے تعویز کی درخواست کی اور یہ نہیں کہا کہ فلاں چیز کا تعویز دے دیجئے اس پر فرمایا کہ نام بھی تو لیا ہوتا کہ کس چیز کا تعویز میرا جی بے اصول اور ادھوری بات سے گھبراتا ہے یہی میری بد نامی کاراز ہے لوگ اس کو معمولی بات سمجھتے ہیں اور وجہ اس سمجھنے کی یہ ہے کہ بے قاعدہ کاموں کے لوگ عادی