ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہیں لا یخافون فی اللہ لومتہ لائم دیکئے حضرت زینب سے نکاح کرتے ہوےٓئے حضور اقدس صلی للہ علیہ وسلم کو طبعا خیال تھا کہ ملامت ہوگی مگر اسپر حق تعالیٰ فرمایا تخشی الناس واللہ حق ان تنحشاہ البتہ ملامت سے قطع نظر کوئی دینی ضرر ہووہاں خیالات عامہ کی رعایت کیجاویگی اسی لئے حطیم کو بیت اللہ میں داخل کرنے پر جو ملامت ہوتی اسکی رعایت فرمانے پرحق تعالیٰ نے کچھ نہیں فرمایا غرض اہل اللہ کا جو فعل اورقول ہوتا ہے وہ محض اللہ کے واسطے ہوتا ہے کسی کی ملامت کا ذرہ برابر ان پر اثر نہیں ہوتا مولوی تراب صاحب لکھنوی اور مفتی سعد اللہ صاحب رامپوری میںمولوی شریف کے متلعق مکالمہ ہوا مولوی تراب صاحب نے جو کہ اس عمل کے حامی تھے کہا کہ مولوی صاحب ابھی تک آپ کا انکار چلاہی جاتا ہے مولوی تراب صاحب نے جوابدیا کہ مولوی صاحب نے کہا کہ مولوی صاحب ہمارے فعل کی بناء متابوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور کچھ نہیں اس پر مولوی تراب صاحب نے کہا کہ الحمد للہ ہم اورتم دونوں انشااللہ نا جی ہیں یہ کوئی اختلاف مزموم نہیں تو منشاء دونوں بزرگوں فعل کا محض دین تھا - دینوی مدح اقدح کی طرف التفات نہ تھا اور حدود شروعیہ سے باہر نہ ہوتے تھے لیکن ان حدود سے خروج ہونے لگے تو پھر روکا جائےگا - حکایت حضرت نانوتوی رحمتہ اللہ علیہ وحضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ ( ملفوظ 170 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ ایک برتبہ دیوبند یا نانوتہ میں ایک درویش جو بدعتی وضع کے تھے حضرت مولانا قاسم صاحب رحمتہ اللہ کی زیارت کو آئے مولان انے ان کی خاص مدارت کی اس کی اطلاع حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کو ہوئی سنکر فرمایا کہ اچھا نہیں کیا پھر اس کی اطلاع مولانا قاسم رحمتہ اللہ علیہ صاحب کو