ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اگر زیارت بھی ہوجائے تو بیداری میں تو ہوگی نہیں خواب میں ہوگی اور خواب میں ہونے سے نفع مقصود کیا ہوا کیونکہ اس سے کوئی اصلاح تو ہو نہیں سکتی جو کہ اصل مقصود ہے یوں مطلق زیارت حضور کی بلاشبہ برکت کی چیز ہے مگر اس زیارت ہے جبکہ اصلاح نہ یو مقصود نفع کیا ہوا - آخر کیا کفار عرب کو حضور کی زیارت نہیں ہوئی مگر نفع کیا ہوا - بعض لوگوں پر محبت کا غلبہ ہوتا ہے اور اس اشتیاق کا داعی وہی محبت ہے مگر نری محبت سے بھی کیا ہوتا ہے جب کت کہ اطاعت نہ ہو دیکھئے ابوطالب کو حضور سے کس درجہ تھی اور حضور کو بھی ان سے تھی مگر ایمان نہ لائے باوجود حضور کی کوشش کے بھی وقت انتقال کلمہ نہ پڑھا کیا نتیجہ ہوا وجہ یہ ہے کہ وہ محبت محض طبعی تھی جو کام نہ آئی اصل کاع آمد چیز محبت عقلی ہے - جو معیب اتباع ہوتی ہے مگر آجکل ان حدود کی لوگوں مین رعایت ہی نہیں رہی - غیر انبیاء علیھم السلام سے نہ طبعی محبت فرض نہ عقلی محبت فرض ( ملفوظ 285 ) ایک صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ مجھے ابہام ( صاف بات نہ کرنا ) ایک ناگواری ہوتا ہے اس سے بیحد تکلیف ہوتی ہے بہت ہی اذیت کی چیز ہے بڑا بار ہوتا ہے قلب مشوش ہوتا ہے اس سے دوسرے کو محبت تکلیف ہوتی ہے مگر اس وقت عام عادت ہوگئی ہے - میں یہ نہیں کہتا کہ لوگ قصد کرتے ہیں ایزا کا قصد تو ایزا کا نہیں کرتے مگر وہ کام کرتے ہیں جو سبب ہوتا ہے ایزا کا اور وہ کام قصد سے ہوتا ہے اس ابہام کا موجب ایزا ہونا اگر آپکو معلوم نہیں تو نہایت بے حسی ہے اور اگر معلوم ہے تو آپ نے اس کو اختیار کیوں کیا اس کا سبب محض بے پراوائی اور بیفکری ہے اگر نہ محبت ہو نہ عقیدت ہو نہ خوف ہو یہ اسباب ہوسکتے ہیں بے پراوئی کے اگر ام میں سے ایک بھی ہوتو کبھی بے پراوائی نہیں ہوسکتی میں کیفیت کیا چیز ہوں کہ میں اس کا انٹطار کروں کہ مجھ سے محبت ہوخود انبیاء علہیم السلام سے بھی طبعی محبت کرنا فرض نہیں اور غیر انبیاء سے تو نہ عقلی محبت فرض نہ طبعی محبت فرض اس صورت میں ایسی چیز کا دوسروں سے کیسے طالب ہوسکتا ہوں کہ مجھ سے محبت کرو چاہتا صرف یہ ہوں کہ ازیت نہ پہنچائیں اور جو شخص خود خشکی کا برتاؤ کرتا ہو جیسا میں ا سپر احتمال کرنا کہ وہ دو سروں کی محبت کا منتظر ہو