ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
مراقبہ کی کیفیت یہ بیان کہ کہ مراقبہ میں ان حضرات کی ارواح مکشوف ہوئیں اور ان سے ملاقات ہوئی ان میں ایک بزرگ کا نام خدریا خضر معلوم ہوا اور ایک ان کے بیٹے تھے - ابراہیم اور اپنا زمانہ کرنا بتلایا تحقیق سے ملعوم ہوا کہ کوئی راجہ کرن گزرا ہے جس کو تقریبا اس وقت دوہزار برس ہوئے - حضرت حاجی صاحب کی برکات ( ملفوظ 404 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ سب کچھ بڑے میاں کی برکات ہیں مراد حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ دیھکنے میں بظاہر تھانہ بھون کے ایک معمولی شیخ زادے معلوم ہوتے تھے مگر وہ شیخ زمانہ کا مجدد تھا امام تھا محقق تھا معاصرین میں حضرت کے کمالات کی نظیر ملنا مشکل ہے متاثرین میں ایسا شخص گزرا ہے جس میں روح معتقدمین کے زمانہ کی تھی حضرت بالکل سلف کا نمونہ تھے ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشا اور اس میںکچھ بعد نہ سمجھا جائے نبوت ہی ختم ہوئی ہے ولایت تو ختم نہیں بعض متاثرین بعض مقتدمیں سے افضل ہوئے ہیں ایک شخص نے کہا تھا کہ اس زمانہ میں علماء میں رازی اور غزالی پیدا نہیں ہوتے میں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں کی تحقیقات مدد نہ کو غزالی اور رازی کی مصنفات سے موازنہ کر کے دیکھ لجیئے انشا ء اللہ تعالیٰ رازی اور غزالی سے کم ثابت نہ ہو ں گے بلکہ عجیب نہیں کہ بہترہی ہوں - حضرت نانوتوی کا علم لدنی تھا ( ملفوظ 405 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ عجیب جامع کمالات تھے مولانا کا علم بالکل لدنی تھا مولانا میں حق تعالیٰ جے عملی کمالات بڑے عالی درجہ کے جمع کردیئے تھے یہ عطاء حق ہے جس پر بھی فضل ہوجائے یہی شان حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی تھی بلکہ اپنے تمام مجمع سے نرالی شان تھی مجھ کو گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے طبعا زیادہ مناسبت ہے باقی محبت سب سے ہے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ میں انتظامی شان اور حضرات بالاتر تھی خلاصہ یہ کہ امام وقت تھے -