ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ایسی ہی سستی ہے تو اسلام اخفاء کیوں نہیں کرتے جو اصل جڑےہے ایک نقشبندی درویش سے میری گفتگو ہوئی اور میری طالب علمی کا زمانہ تھا لڑکپن تھا انھوں نے کہا کہ ذکر جہر میں ریاء ہے میں نے کہاکہ کیا اذان میں بھی ریاء ہے چپ رہ گئے حالانکہ یہ جواب محض ایک طالب علمانہ جواب تھا کیو نکہ اس کا مقصود تو بدون جہر کے حاصل ہی نہیں ہوسکتا یعنی اعلان وقت نماز لڑکپن کا زمانہ ایسا ہی ہوتا ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اذان سے تو مقصود صرف وقت کا اعلان ہی ہے یا ذکر بھی ہے فرمایا کہ دونوں ہیں ذکر بھی اعلان بھی اور خیر یہ قلیل وقال تو نکتے ہیں مگر جہر میں اصل مصلحت یہ ہے کہ خطرات نہ آویں اس لئے ہلکے ہلکے آواز سے ہوتا کہ مقصود بھی حاصل ہوجائے اور دوسروں کو بھی تلکیف نہ ہو قصد السبیل میں ا س کی ضروری بحث بہت اچھی ہے اس کو دیکھ لیا جائے - سفر زیارت روضہ اقدس عشق و محبت کی روسے فرض ہے ( ملفوظ 114 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے غیر مقلدین بڑے ہی بے ادب ہوتے ہیں ان میں بیبا کی بہت بڑھی ہوئی ہوتی ہے بعضوں کو دیکھا بالکل روکھے روکھے ہر بات میں کہراپن چہروں سے معلوم ہوتا ہے کہ ذرا ملاحت نہیں تو ہی ظاہری رنگ ہے اور باطنی رنگ یہ فہم میں عمق نہیں اس پر ایک حکایت یاد آئی کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے مکہ معظمہ میں ایک غیر مقلد عالم گفتگو ہوئی حضرت نے ان سے یو چھا لیا تھا کہ مدینہ منورہ طیبہ جانے کا ارادہ ہے یا نہیں اس پر وہ نہایت خشکی سے کہنے لگے کہ مدینہ منورہ جانا کچھ فرض تو نہیں جس کا اہتمام کیا جائے حضرت نے فرمایا کہ بےشک فتوے سے تو فرض نہیں مگر عشق ومحبت کی رو سے تو فرض ہے پھر حضرت نے فرمایا معلوم بھی ہے کہ بناء ابراہیمی تو قبلہ ہو بناء داؤدی وسلیمانی قبلہ ہو اور حضور کی بناء قبلہ نہ ہو وہ ضرور قبلہ ہوتی مگر حضور کی شان عبدیت کے غلبہ سے حکمت الہیہ نے اس کو منظور نہیں فرمایا ورنہ سب قبلے منسوخ ہو کر حضور ہی کی بناء قبلہ ہوتی - اس پر کہنے لگے کہ خیر تو حضور کی بنا ء یعنی مسجد نبوی کی زیارت کے قصد سے جانے فضیلت مسلم ہے باقی قبر کی زیارت کے قصد سے سفر نہ کرنا چاہئے حضرت نے فرمایا کہ اس مسجد میں تو شرف