ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
کے حقوق ادا نہ کرسکو تو عدم مناسبت کا شبہ ہوا اس لئے ایسا جواب دیا یہ کھلی ہوئی نظیر ہے وجہ شرط کی یہ ہے کہ اس طریق میں نراضابطہ کام نہیں دیتا بلکہ جانبین سے انبساط انشراح کی ضرورت ہے اور یہی حاصل ہے مناسبت کا - حضرت شیخ فرید الدین رحمتہ اللہ علیہ حضرت سلطان جی کے شیخ ہیں ایک مرتبہ حضرت فرالدین نے فرمایا کہ فصوص کا نسخہ صیحح نہیں ملتا حضرت سلطان جی کی زبان سے یہ نکل گیا کہ حضرت صیحح نسخہ فلاں جگہ ہے حضرت شیخ فرالدین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ واقعی بدون صیحح نسخہ کے مطلب سمجھ مشکل ہے بات رفت گزشت ہوئی جب حضرت شیخ کی خد مت سے آٹھ کر باہر آئے حضرت شیخ کے صاحبزادے نے سلطان جی سے کہا کہ خبر بھی ہے حضرت نی کیا بات فرمائی - تمہاری بات مین حضرت شیخ کی استعداد علمی کی نفی کا ایہام تھا کہ گویا حلط نسخہ سے وہ کام نہیں چلاسکتے اس لئے ضرورت ہوئی صیحح نسخہ کے پتہ دینے کی نس کیا تھا حضرت سلطان جی کی تو جان نکل گئی اور حاضر ہو کر معافی چاہی مگر معافی نہیںہوئی تب صاحبزادہ کو شفیع لے گئے تب معافی ہوئی اس معافی کے بعد بھی حضرت سلطان جی عمر بھر فرماتے رہے کہ جب کبھی اپنے اس کلمہ کا خیال آجاتا ہے تو کا نٹا سا کھٹک جاتا ہے کہ میں نے ایسی بہودہ بات شیخ کے سامنے کیوں کہی اور وجہ ندامت کی یہ تھی کہ اگر فکر سے کام لیتے تو حضرت سلطان جی لے سکتے تھے تو اس کا رنج تھا کہ بے فکری سے کیوں کام لیا یسی لطیف باتیں فکر سے تعلق رلھتی ہیں مگر آج کل فکر کا نام ونشان نہیں - سارے کام پیر کے سپرد کرنے کی غلطی ( ملفوظ 428 ) ایک سلسلہ گفتگو مین فرمایا کہ آج کل تو سب کام پیر کے سپرد کردیا جاتا ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ اصلاح تو مقصود نہیں جو اصل چیز ہے اور اپنے کرنے کی چیز ہے بلکہ یہ حساب لگا رکھا ہے کہ پیر دنیا میں سب مشکلات کا حل کرنے کے لیئ ہے اور آخرت میں وہی ذریعہ نجات ہوجائے گا چاہے سب سے پہلے بیچارے پیر صاحب ہی کو فرشتے پکڑ لر لیجائیں اور وہ مرید ہی سے کہے کہ بھائی میں تماری خدمت کرتا تھا مجھ کو بھی جنت میں ساتھ لے گئے مگر باوجود اس حتمال کے ان کے ذہن میں اور ی حساب ہے جو محض بلادلیل ہے - واقعہ بیعت حضرت حکیم الامت