ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
تھی وہ نہیں گویا جسد ہے روح نہیں بس اسوقت سارا مدرسہ خانقا ہ بنا ہوا تھا - 5 ربیع الثانی 1315 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ مجھ سے کیا چاہتے ہو ( ملفوظ 335 ) فرمایا کہ پہلے ایک صاحب کا خط آیا تھا اس میں کچھ حالات لکھے تھے میں نے اس پر لکھا تھا کہ مجھ سے کیا چاہتے ہو آج جواب میں ایک شعر لکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ نہ پوچھو کہ میں تم سے کیا چاہتا ہوں میں تم سے تمہاری رضا چاہتا ہوں میں جواب میں لکھ دیا ہے کہ بہتر اب میں کچھ نہیں پوچھتا جانے دو قصہ ختم کرو تمہارے ہی اس کہنے پر عمل کرتا ہوں کہ نہ پوچھو - تو بس نہیں پوچھتا اس پر فرمایا کہ کیا کام کرنے کا یہی طریقہ ہے محض مسخرہ پن شاعری بگہارنی شروع کردی کیا اب طالب کی یہی شان ہے - ذوق بہت ہی ذہین شاعر تھا ( ملفوظ 336 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ذوق بہت ہی ذہین شاعر تھا ان کا نام ابراہیم تھا مرنے کے وقت کسی نے کہا آپ اپنی تاریخ خود ہی کہتے جایئے ہم تاریخ کو کی تلاش میں کہاں پریشان پھریں گے ذہانت دیکھئے فی البدیہہ کہتے ہیں کہ ہماری ریخ تو شیخ سعدی کہہ گئے ہیں بلغ العلی بکمالہ کیا ٹھکانا ہے اس ذہانت کا - ستانے والے دوقسم کے لوگ ( ملفوظ 337 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مجھ کو ستانے والے دو قسم کے لوگ ہیں ایک دوست اور ایک دشمن - سو دشمن سے صبر ہوسکتا ہے فلاں خان صاحب نے مجھ کو ہمیشہ گالیا دیں مگر کبھی ذرہ برابر بھی قلب پر اثر نہیں ہوا - لیکن دوست سے صبر نہیں ہوسکتا کہ معتقد اور طالب ہو کر تو آئیں خواہ دین کے یا دنیا کے اور پھر پریشان کریں اس کی موافقت کرتے ہوئے غیرت آتی کہ طالب کو مطلوب بنیا جائے حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر آئے حضور نے دریافت کیا کون