ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
بالاعیان میں ہے ابن تیمیہ توسل بالاعیان کو جائز نہیں کہتے اور جہاں منقول ہے اس تاویل کرتے ہیں کہ مرادان میں اشخاص سے دعا کرانا ہے اور توسل بالاعمال کو وہ بھی جائز کہتے ہیں جیسا کہ ایک حدیث میں ہے جن میں تین شخصوں کے توسل بالاعمال سے پتھر کا غار پر سے ہت جانا مزکور ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر توسل بالاعمال اور توسل بالاعیان کی ایک ہی حقیقت ثابت ہوجائے تو پھتر توسل بالاعیان کے جائز ہونے کی وجہ کیا بس وہ حقیقت یہ کہ اے اللہ فلاں عمل یا فلاں شخص آپ کے نزدیک مقبول ہے اور ہم کو اس سے تلبس ہے عمل میں صدود کا اور عین میں محبت کا اور آپ کا وعدہ ہے کہ جو شخص ہمارے مقبول سے تلبس رکھے یعنی اس عمال کو اختیار کرلے اور اس شخص سے محبت رکھے ہم اس پر خاص رحمت نازل فرماتے ہیں بس ہم اس رحمت خاص کے طالب ہیں بس یہ حقیقت ہے توسل کی جو اعیان اور اعمال دونوں میں مشترک ہے پس جو توسل بالا عمال کی جو حقیقت ہے وہی توسل بالاعیان کی بھی تو پھر توسل بالاعیان میں کیا حرج ہوا اور یہ حقیقت احیاء واموات دونوں میں مشترک ہے نہ دعا کرانا جو احیاء کے ساتھ خاص ہو اور نہ اعیان سے استغاثہ کہ جائز ہو - ادب تو صوفیا ء اہل حق پر ختم ہے ( ملفوظ 351 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ادب تو صوفیہ اہل حق پر ختم ہے یہ چیز ان میں سب سے بڑھ کر ہے خواہ کبھی صورۃ خلاف ادب کا بھی شبہ ہوجائے جس کی نسبت مولانا فرماتے ہیں - گفتگوئے عاشقاں درکار رب جوشش ست نے ترک ادب بے ادب ترنیست زوکس درجہاں بلا ادب ترنیست زوکس درنہاں پھر صوفیہ کے ادب کی ایک حکایت بیان فرمائی کہ حضرت شاہ ابوالمعانی کے یہاں ان کے شیخ مہمان ہوئے یہ سفر میں تشریف لے گئے تھے بیوی نے چاہا کہ خاوند کے شیخ