ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
نہیں انہوں نے بچوں کو نہلا دھلایا صاف کپڑے پہنا ئے اور حضرت کے مزاج کے مناسب ضروری آداب تعلیم کر کے حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر کیا حضرت مزار صاحب نے ان لڑکوں کو بہت بے تکلف بنانا چاہا مگر وہ گردن جھکائے آنکھیں نیچے کئے بیٹھے رہے حضرت نے ان کے باپ سے فرمایا کہ میاں ہم نے تم سے کہا تھا کہ اپنے بچوں کو لانا عرض کیا کہ حضرت یہ حاضر تو ہیں فرمایا کہ یہ بچے ہیں یہ تو تمہارے بھی بادا ہیں بچے تو ایسے ہوتے کہ کوئی ہماری کمر پر سوار ہوجاتا کوئی ہمارا عمامہ لے بھاگتا دیکھئے یہ حضرات کیسے عادل ہوتے ہیں طبیعت کے تابع نہیں ہوتے اصول کے تابع ہوتے ہیں ا سلئے اگر بڑے عمر والے کوئی حرکت کرتے تو ان پر دار گیر کرتے اور بچوں نے شوخی نہیں کی تو اس کی شکایت کی کتنے بڑے عدل کی بات ہے - حضرات چشتیہ میں شان فنا کا غلبہ ( ملفوظ 300 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرات چشتیہ کی چان ہی جدا ہے ان میں شان فنا کا غلبہ ہوتا ہے محویت ہوتی ہے انکے قلب سے سب زائد چیزیں ھباء منثور ( غائب ) ہوجاتی ہیں ما سوا سب سے دھول ہوجاتا ہے اس واسطے میں نے اس گروہ کا نام بجائے اولیا اور بزرگ کے عشاق رکھا ہے کیونکہ عشق کے جو کاربار ہیں وہ ان حضرات میں نمایاں طور پر پائے جاتے ہیں چنانچہ حضرت شیخ عبدالحق صاحب دولوی نے غالبا بیس برس تک جامع مسجد میں باجماعت نماز پڑھی مگر جامع مسجد کا راستہ تک یاد نہیں ہوا بختیار نام خادم حق حق کہتا ہوا آگے آگے چلتا تھا اور اس آؤاز پر جامع مسجد پہنچتے تھے اور عجیب بات یہ کہ یہ تو حالت استغراق اور محویت کی تھی مگر آجکل کے بعضے اہل ظاہر زاہد خشک ان حضرات پر معترض ہوتے ہیں بڑی خطرناک بات ہے - اس سے اندیشہ آخرت کے خراب ہو جانے کا ہے جو شخص اس راہ واقف ہے وہ جانتا ہے کہ بعض احوال میں ایسا غلبہ ہوتا ہے کہ تمام ترتوجہ دوسری طرف ہوجاتی ہے اس میں محویت ہوجاتی ہے اس لئے دوسری چیزیں نظر میں میں نہیں رہتیں - اسی حالت میں وہ مجبور معزور ہیں چنانچہ بعض عبارتیں میری ہی پہلی لکھی ہوئی اب خود میری ہی سمجھ میں نہیں آتیں آج ہی کا واقعہ ہے کہ ایک