ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
خواب میں یہ دیکھے کہ میں جنت میں ہوں تو اس سے کوئی قرب نہیں بڑھا ہاں اس سے ظنا یہ معلوم ہوتا ہے کہ نیک کام کررہا ہے اسی لئے حضور نے خواب کو مبشرات میں سے فرمایا ہے اور خواب تو کیا چیز ہے حضور کو تو غیر مومن لوگوں نے بیداری میں دیکھا ہے مگر کیا ہوا بعضے اشد کافر رہے تو خواب ہی میں دیکھ کر کونسا قرب بڑھ سکتا ہے یا کونے قرب کی دلیل ہے - ایک صاحب کے سوال پر کیا کافر بھی حضور کو خواب میں دیکھ سکتا ہے ؟ جوابا فرمایا کہ جب بیداری میں اس کا دیکھنا ممکن ہے تو خواب میں کیا امتناع ہے ایک صاحب نے سوال کیا کہ اگر مومن حضور کو خواب میں دکیھے فرمایا کہ علامت اچھی ضروری کے طور پر اگر قلب گواہی دے دے کہ یہ حضور ہیں توبس کافی ہے عرض کیا کی اکثر لوگوں نے حضور کو خواب میں دیکھا مگر مختلف ہئیت میں ، فرمایا کہ دیکھنے والے کی مثال آئینہ کی سی ہے جیسا آئینہ ہوتا ہے اس میں ویسی ہی چیز نظر آتی ہے کسی آئینہ میں لمبامنہ نظر آتا ہے کسی میں چوڑا تویہ اختلاف مرایا ( جس چیز میں دیکھا گیا ) کا ہے مرئ (دیکھی ہوئی چیز ) کانہیں یہ تو تو جیہ ہے اس کی کہ حضور کی صورت مبارکہ دیکھنے والے کے آئینہ میں نظر آئی کبھی دیکھنے والا حضور کو کسی خاص صؤرت میں دیکھتا ہے اوع وہاں وہ صورت اس شخص کی ہوتی ہے اور حضور کی ذات مباکہ آئینہ ہوتا ہے یہ شخص غلطی سے اس کو بیان کہ میں نے حضور کو خواب میں اس شکل سے دیکھا کہ حضور روضہ مبارک میں بیٹھے ہوئے حقہ پی رہے ہیں ( نعوز بااللہ ) میں نے کہا کہ تم کو اپنی صورت حضور کے آئینہ میں نظر آئی ہے وہ شخص حقہ پیتے تھے اسی طرح مولانا شاہ اسحاق صاحب دہلوی نے خواب میں دیکھا کہ ایک چوراہہ ہے اس میں حضور کا لاش مبارک بے کفن رکھی ہے لوگ آتے ہیں اور اس سے پاؤں لگاتے ہوئے چلے جاتے ہیں ( نعوذ باللہ ) انہوںنے فرمایاکہ معلوم ہوتا ہے کہ اب اس ملک میں حضور کی شریعت کی پامالی ہونے والی ہے اس بناء پر ہندستان سے ہجرت فرماگئے تو یہاں بھی اسلام حضور کی صورت مبارکہ میں نظر آیا - والد مرحوم کے ترکہ کی تقسیم میں فضل خداوندی ( ملفوظ 68 ) ایک صاحب نے مہر کا تر کہ تقسیم کرنے کے متعلق حضرت والا سے عرض کیا کیا کہ حضرت کی بڑی ہمت ہے کہ اتنی بڑی رقم احتمال کی بناء پر تقسیم فرمائی فرمایا کہ میری کیاہمت ہے میں نے ابھی بیان کیا تھا کہ مال مفت دل بے رحم ( مطلب یہ تھا کہ جس رقم سے دیا میریے دوست وبازو کی مکسوبہ تو نہ تھی ہدایا تھی غطایا بے مشقت ملتے ہیں اس میں سے دے دیا کون سا بڑا کمال کیا ) رہا احتمال سومیں نے احتمالی قرض سے بھی سکبدوش ہونا چاہا - اللہ تعالیٰ نے میری مدد فرمائی سب آسان ہوگیا ایک تویہ مدد کی کہ میرے دل میں ڈالا دوسرا یہ کہ رقم کا انتظار فرمادیا تیسری یہ کہ ورثا ء کا پتہ بہ آسانی چلوادیا ـ حالانکہ ان کا بڑا طویل سلسلہ تھا اور پھر ان میں سے بعض بڑے بڑے دور کے فاصلہ پر تھے حتٰی کہ حجاز حیدرہ آباد و مبمئی ولا ہور وغیرہ - ( نوٹ ) واقعہ یہ تھا کہ صاحب ملفوظات کے ولد ماجد نے آگے پیجیے چار نکاح کئے تھے اور یہ تحقیق نہ تھا کہ سب کے مہر ادا یا معاف ہوئے یا نہیں اگر یہ صورت واجب رہے ہوں تو مرحوم کے ترکہ میں سے ہر وارث کو جتنا حصہ ملا اسی نسبت سے اس وارث کے ذمہ مہر قرض ہوگیا اس تقسیم کے متعلق یہ ملفوظ ہے - 8 ذیقعدہ 1350ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنہ صاحب حاجت کو ضروری قیود کا پابند ہونا چائے ( ملفوظ69 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ صاحب حاجت کو چایئے کہ خود سب ضروری قیود کا پابند ہو اور جس سے کام لینا ہے اس آزاد رکھے یہ ہے تر بیت اصول کے موافق انسان کو ہر کام میں اہتمام اور فکر ہونا چائے اس پر بھی اگر کوئی فرد گزاشت ہوجائے تو یہ سمجھ لیتا ہوں کہ بشر ہے ہاں بے فکری اور بے پروائی سے ناگواری ہوتی ہے اور میں بلاوجہ تھوڑا ہی کسی کو کچھ کہتا ہوں بے وجہ کہنا تو اس کا کام ہے کہ یا تو متکبر ہو دوسرے کی تحقیر کے لئے باتیں نکلا کرے یا دماغ میں خلل ہو وہ الٹی پلٹی ہانکا کرے حمدللہ ہو یہاں دونوں باتیں نہیں میں سب صاحبوں سے عرض کرتا ہوں کہ یہاں مجلس میں بیٹھ کر کسی قسم کی نے اصول حرکت نہ کیجائے حتی کی میں اس کو بھی پسند نہیں کرتا کہ جس وقت میں کسی پر مواخذہ کروں کوئی شخص میری نصرت اور تائید