ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
میں فرمایا کہ اسی محبوب کا سودائی بن گیا ہوں ) اور فرماتے ہیں - اوست دیوانہ کہ دیوانہ نہ شد مر عسی رادیدو در خانہ نہ شد ( میرے خیال میں جو محبوب کا دیوانہ نہیں بنا ( حقیقت میں ) وہی پاگل ہے اور اس کی مثال ایسی ہے کہ کو توال آتے دیکھا اور پھر بھی اس سے بچنے کی کوشش نہیں کی ) تو ام مدعیوں کا مبلغ پر واز محض تجربہ اور فیشن ہے یہ تجربہ کو اور کوٹ پتلون پہن لینے کو عقل سمجھتے ہیں تو یہ کوئی عقل کی بات نہیں البتہ اس کو اکل کہہ سکتے ہیں ایسے لوگ عاقل کہلائے جانے قابل نہیں البتہ آکل ہیں کہ ہر وقت پیٹ بھرنے کی فکر ہی کا غلبہ رہتا ہے پھر اس پر دوسروں پر بے عقلی کا الزام - خاصان حق کی صحبت کے فرض عین ہونے کا فتوی ( ملفوظ 118 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل زمانہ نہایت ہی پر فتن ہے اس میں تو لوگوں کے ایمان کے لالے پڑے ہوئے ہیں چہار طرف سے بدون ملحد زندیق بنانے کی سعی اور کوشش کی جارہی ہے اس لئے بزرگوں کی صحبت کی سخت ضرورت ہے اور اس موجودہ زمانہ کی حالت کو دیکھتے ہوئے میں تو خاصان حق کی صحبت کے فرض عین ہونے کا فتوی دیتا ہوں ان کے ساتھ وابستہ رہنے سے لوگ اپنے ایمانوں کو سلامت تو رکھ سکیں گے تو جو چیز شرط ہو دین اور ایمان کی حفاظت کی اس کے فرض عین کونے میں کیا کسی کو شبہ ہوسکتا ہے - مد عیان اجتہاد کی تفسیر دانی کی مثال ( ملفوظ 119 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ جب کوئی کام بے قاعدہ اور بے اصول کیا جائے گا اس کا انجام نجائے کسی منفعت اور نفع کے ضرر ہی ہوگا آج کل اسی کی ایک فرع یہ بھی ہے کہ عوام بھی قرآن کا تر جمہ خود دیکھتے ہیں کسی استاد سے نہیں پڑھتے - پھر اس میں فن نہ جاننے کی وجہ سے اگر شبہات پیدا ہوتے ہیں تو ان کو کسی جاننے والے سے پوچھتے بھی نہیں اس سے وہ شبہات ذہن نشین ہوجاتے ہیں اور اچھے خاصے ملحد ہوجاتے ہیں ان سے کوئی پوچھے کہ انگریز جاننے کے واسطے کیوں استاد تلاش کرتے ہو اور کیو ں برسوں