ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 188 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تحریک خلافت کا زمانہ نہیایت ہی پر فتن زمانہ تھا بڑے بڑے پھسل گئے عجب ایک ہڑ لونگ مچا ہوا تھا حق وباطل میں بھی امتیاز نہ رہا تھا - اول اول جبکہ کسی شق کی کوئی دلیل ذہن میں نہ تھی بڑی ہی کشمکش رہی کیونکہ اہم مسئلہ تھا ہھر اس مین اپنے بعضے بزرگ بھی شریک تھے تو اتنی جلدی اس میں کیسے شرح صدر ہو سکتا تھا مگر اللہ تعالی نے فضل فرمایا اور امداد فرمائی سب سے اول یہ بات سمجھ میں آتی تھی کہ اگر کوئی کام کیا بھی جائے تو کس کے بھروسہ مسلمانوں مین اس وقت دونوں قوتیں مفقود ہیں نہ تو مالی ہی حالت درست ہے نہ ایمانی اور روحانی ہی قوت ان کے اندر ہے تو ایسی حالت میں شریک کرنا اپنے کو خطرہ میں ڈالنا ہے جس کے متعلق حق تعالی فرماتے ہیں لا تلقو بایدکم الی التھلکۃ پھر اس کے بعد لوگوں کا طریق کار دیکھا معلوم ہوا کہ کثرت سے اس میں وہ لوگ شریک ہیں کہ دین ہی مقصود نہیں محض دنیاوی اغراض پیش نطر ہیں نیز اس کے ساتھ ہی ہندو اصل ہیں اور مسلمان تابع پھر یہ دیکھ کر تو اس تحریک سے انقباض کا درجہ پیدا ہوگیا اس وقت اکثر کو حدود کی قطعا پراوانہ تھی مسائل شرعیہ کو کھیل بنارکھا تھا اور قراں وھدیث کو ایک طاغوت کے اقوال کا تختہ مشق بنادیا گیا تھا اور چونکہ اس تحریک کا بانی وہ طاغوت ہی جو بدنیت بددین ہے پھر اس تحریک میں خیر وبرکت کہاں بھلا جو شخص تو حید اور رسالت کا منکر ہو پھر وہ مسلمانوں اور اسلام کا پمدرد بھی ہو عجیب معما ہے ان لوگوں کو عقلیں خدا معلوم کہاں جاتی رہیں تھیں دیکھئے آخر اس کے جز بات کا پتہ اب چل بھی گیا حقیقت کا انکشاف ہو گیا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کا کس قدر ہمدرر اور خیر خواہ ہے اسی پر دوسروں پر الزام تھا کہ تحریک کو اول ہی روز حق تعالیٰ نے معلوم کرادی تھی تم کو اسوقت معلوم ہوا کہ جب ھزاروں مسلمانوں کا مال اور یمان برباد کراچکے اور جن پر فضل ایزدی تھا وہ پہلے ہی دن سمجھ گئے تھے کہ یہ نیت بددین اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے اور موٹی بات ہے کہ جو شضص اپنا دوست نہ ہو اور جکسو اتنی بھی عقل نہ ہو کہ اپنے انجام کو سمجھ سکے وہ دوسروں کو