ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اگر اس کا کچھ بدل کمالیا نفع میں رہا ورنہ خسارہ ظاہر ہے لوگوں کو وقت کی ایسی بے قدری ہے کہ اگر کسی سے دوپیشے مانگے جایئں تو سوچ کردے گا لیکن اگر دع گھنٹے مانگے جائیں تو چار گھنٹے دینے کے لئے تیار ہوجائے گا - دشمنوں کی ایزا برداشت فرمانا ( ملفوظ 424 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ دوستوں کی طرف سے ایزا ہو اس کی برداشت نہیں ہوتی دشمنی کی ایزاء کی برداشت ہوجاتی ہے فلاں خان صاحب نے مجھ کو ساری عمر کافر کہا مگر کبھی قلب پر ذرا برابر بھی اثر نہ ہوا مگر لوگ اپنے ہوکر ایسا کریں اس کی شکایت ہے بلکہ مخالفین کی تو اس قدر رعایت کرتا ہوں کہ میں نے خودہی دوستوں کو منع کر رکھا ہے کہ میری سجہ سے اپنے تعلقات ان مخالفین سے بھی خراب نہ کریں ـ تحریک خلافت میں شعائر اسلام کی بے حرمتی ( ملفوظ 425 ) ایک سلسلہ گفتگو مین فرمایا کہ زمانہ تحریک خلافت میں لوگوں نے کچھ کسر اٹھا کر نہیں رکھی جو کچھ نہ کرتا تھا کیا اور جو نہ کہتا تھا وہ کہا اور میں بیچارا کس شمار میں ہوں اللہ اور رسول کے احکام کو اس فانی اور ناپائیدار دنیا مراد کے پیچھے چھوڑ بیٹھے ایسے شعائر اسلام کو ہندوؤں پر قربان اور نثار کرنے کو تیا ہوگئے جن ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کی جانیئں قربان کر کے بزرگوں ہندوستانمین قائم کیا تھا اس وقت کچھ ایسا جن سر پر سوار تھا کوئی کسی کی سنتا ہی نہ تھا اور زیادہ تر اہل علم کی شرکت سے لوگوں کے ایمان برباد ہوئے - طوا غیت کفر کے پھندے میں اایسے پھنسے کہ یہ سمجھ بیٹھے کہ یہ اسلام اور مسلمانوں کے ہمدرر اور خیر خواہ ہیں مسلموں کی عقل دیکھو کہ ان طواغیت کی مکاری اور چالا کی جٓکو نہ سمجھے حالانکہ بات تھے کہ جو شخص تو حید اور رسالت کا منکر ہو پھر وہ اسلام اور مسلمانوں کا ہمدرد کسیسے ہوگا قیامت آجائے کبھی ایسا ہو ہی نہیں سکتا پھر جب ان لوگوں نے گول میز کانفرنس مین مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا تب ان کی خیر خواہی اسلام اور ہمدردی اسلام کا تمام راز کھل گیا اور یہ خیر خواہی کا سبق پڑھا یا ہوا تھا لیڈر ان قوم کا جس میں بعض مولوی شریک ہوگئے بس پھر کیا تھا وہ طوفان بے تمیزی برپا