ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہے ہمارا مشاہدہ اس کی نفی کرتا ہےکیونکہ برق تو ہم بھی بناسکتے ہیں میں نے جواب دیا کہ برق کی دو قسمیں ہیں ایک سماوی اور ایک ارضی سو ارضی برق کی تو حقیقت ہے جو تم سمجھتے ہو اور سماوی برق کی وہ حقیقت ہے جوحضور صلی اللہ عیلہ وسلم نے ارشاد فرمائی گو سماوی کی قید لفظوں میں مصرح نہیں مگر قرائن سے اس کا اعتبار کیا جاوے گا میرے اس بیان کا ان لوگوں پر بے حد اثر ہو اس لئے کہ ایسا قریب جواب انہوں نے کبھی نہ سنا تھا - میں نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ میں نے اس وقت بیان کیا برق کے متعلق اس کو توجیہ وتکلیف نہیں کہتے تو ضیح وتحقیق کہتے ہیں یعنی حقیقت کا اظہار جو شخص دونوں میں منافات سمجھتا تھا اس کو حقیقت سمجھادی - 6 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز یوم شنبہ گمراہ عقیدہ کے لوگ دنیا میں موجود ہیں (ملفوظ 48 ) فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے لکھا ہے میں فکر و شغل اس لئے نہیں کرتا کہ کہیں تنگی معاش میں نہ مبتلا ہوجاؤں - حضرت والا نے جواب میں تحریر فرمایا کہ یہ خیال کیوں پیدا ہوا اور زبانی ارشاد فرمایا اس عقیدہ کے لوگ بھی دنیا میں موجود ہیں کہ اللہ کا نام لینے سے افلاس آتا ہے استغفراللہ - نعوذ بااللہ میں نے بھی ابھی کوئی جواب نہیں دیا اس ہی سے اس خیال کی وجہ ملعوم کی ہے دیکھئے کیا لکھتا ہے - ایک صاحب کی بد تمیزی وبے شرمی ( ملفوظ 49 ) ایک گاؤں کا شخص آیا اور مجلس کے منتہا پر کھڑے ہو کر پاجامہ کے نیفے میں سے ایک بٹوا نکال کر اس میں سے ایک پر چہ نکالا اس کے بعد حضرت والا کے قریب آکر بیھٹا حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ میں اتنی دیر تک کیوں آکھڑا رہے عرض کیا کہ بٹوا نکال رہا تھا فرمایا کے لوگوں کے سر پر پاجامہ کو ٹٹولنا اور بٹوا نکالنا بے شرمی کی بات ہے آئندہ ایسا نہ کرنا اس کی صورت یہ تھی کہ یہاں آنے سے پہلے باہر بٹوا نکال لیتے تب یہاں آتے آدمی کو تمیز سیکھنا چاہئے جانوروں میں رہ کر جانورہ نہیں بننا چاہئے - طریق سے بیگانگی کی حد