ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
نے کہا کہ ہاں یہ بھی معلوم ہے اور اس سے آگے بھی معلوم ہے جو تمہیں معلوم نہیں وہ یہ کہ آخر میں بیٹھ گئے تھے اور آخری قول یا فعل ناسخ ہوا کرتا ہے تم منسوخ پر عامل ہو اور میں ناسخ پر اب بتلاؤ بزرگوں کا متبع کون ہے تم یا ہم پھر کچھ نہیں بولے اور اس تحریک میں جس قدر بے برکتی تھی اسکی وجہ بانی کی نیت ہے خبر ہے کہ بانی اس کا کون ہے ظاہر ہے ایک غیر مسلم اگر اس صورت میں کامیابی بھی ہوگئی تو ہندوؤں کی کامیابی ہوگئی اور نفع بھی اس صورت میں ہندوں ہی ہوگا اور مسلمانوں نے جو اس کا ساتھ دیا اس کا آخبر نتیجہ یہ ہوا کہ جیسے سوختہ ہنڈ یا کوتو پکادیتا ہے اور خود فنا ہوجاتا ہے یہی حشر مسلمانوں کا ہوا اور ہوگا کہ انکی سالہا سال کی مردہ کانگریس کو زندہ کردیا اور خود ختم ہوگئے اس پر اگر کوئی خیر خواہی کی غرض سے مسلمانوں کو سمجھائے اور حقیقت بتلائے یہ بانی عد واسلام تو کوئی نہیں سنتا مگر اب آنکھیں کھلیں جب اس نے کھلم کھلا زہر اگلا اور مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا شروع کردیا - یہ ان مسلمانوں کی عقلین ہیں اور بیدار مغزی ہے پھر ایسے بدفہم راہبر اور پیشنو بنے ہوئے ان کے ہاتھ میں عام مسلمانوں کی باگ سے ایسے لیڈر ان کی کشتی کے ناخزا کھلاتے ہیں اللہ حافظ ہے اس کے بیٹر کا ساائے دعاء کے اسو کیا چارہ ہوسکتا ہے اللہ ہم سب کو دین کامل اور فہم کامل نصیب فرمائیں - 9 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ اصول صححیہ راحت کی چیزہیں ( ملفوظ 375 ) یک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اصول صححیہ سب کی راحت کی چیز ہیں میرے یہاں اصول ضرور ہیں مگر ایسے نہیں کہ کوئی آسانی سے عمل کر سکے ہاں اگر کوئی اصول کو من حیث الاصول ہی مشکل سمجھے یہ دوسری بات ہے پھر یوں تو نماز روزہ میں حج میں زکوۃ میں سب اصول ہیں کوئی شعار اسلام بھی اس سے خالی نہیں کیا اس بناء پر انکو بھی مشکل کہوگے تو پھر آیت ''یرید اللہ بکم ایسر '' اور حدیث '' الدین یسر '' کا کیا جواب دوگے جو اس کا جواب دوگے وہی میری طرف سے سمجھ لیاجائے میرے یہاں کے اصول اور قواعد اپنی اور دوسروں کی راحت کے واسطے ہیں حکومت کے لئے نہیں -