ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
گستاخ اور بے ادب کبھی مقصد تک راہ تک نہیں پاسکتا کبھی صورت تک مسخ ہوجاتی ہے بعض گستاخ فرقے اس باب میں بہت دلیر اور جری ہیں ہندؤن کے چہرہ میں بھی وہ ظلمت اور بے رونقی نہیں جو ان گستاخوں کے چہرہ پر ہوتی ہے جس کا راز یہ ہے کہ کفر ایک باطنی لعنت ہے اس کا اثر باطن پر زیادہ ہوتا ہے اور گستاخی ایک ظاہری بہبودگی ہے اس کا اثر ظاہر ہر زیادہ ہوتا ہے اور یہ سب بے ادبی اور گستاخیوں کے ثمرات ہیں اور ان گستاخوں میں سے بعض کے چہروں اور پیشانیوں پر سجدوں کے نشان نمایاں ہوتے ہیں مگر ساتھ ہی کھرا پن بھی ہوتا ہے جس کو دیکھ کر وحشت ہوتی ملامت نہیں ہوتی - حضرات چشتیہ کو کم فہموں نے بدنام کیا ہے ( ملفوظ 276 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرات چشتیہ کو کم فہموں نے زیادہ بدنام کیا ہے کہ ہے ان کے بہت سے افعال خلاف سنت ہیں بات یہ ہے کہ حضرات عشاق ہیں غلبہ حال میں کسی ایسی بات کا صدور ہوجاتا تھا جو بظاہر سنت کے خلاف معلوم ہوتا ہے اور حقیقی اس کی دوسری ہوتی تھی اسی کا غلبہ حال کے باپ میں فرماتے ہیں - گفتگوئے عاشقاں درکاررب جوشش عشق ست نے ترک ادب ( حق تعالی کے بارہ میں عاشقوں کی گفتگو جوش عشق کی وجہ سے ہوتی ہے - نہ کہ بے ادبی کی وجہ سے ) اسل لئے یہ حضرات معوز تھے ایک چشتی بزرگ سے کسی شخص نے عرض کیا کہ حضرت سماع آپ کے لئے تو جائز ہے فرمایا کہ جو چیز شریعت میں حرام ہے وہ سب کے لئے حرام ہے احترام شریعت کی یہ حالت تھی کہ ایک روز حضرت نظام الدین اولیا نے فرمایا کہ اس وقت ہم کچھ سنیں گے مگر اتفاق سے کوئی سنانیوالا نہیں ملا فرمایا مولانا حمید الدین صاحب کے مکتو نکالودہ نکالے گئے فرمایا یہی پڑھ کر سناؤ سنایا گیا اس مکتوب کے شروع میں تھا ازخاک پائے درویشاں گردرا ابستان بس یہ سن کر وجد ہوگیا تین دن وجد رہا نماز کے وقت ہوش ہوجاتا اور پھر وہی کیفیت ہوجاتی تھی کوئی ایسا شرورش کا مضمون بھی نہ تھا صرف تواضع انکسار و شکستگی کا مضمون تھا اس پر ان حضرات کو لوگ بدنام کرتے ہیں میں جس وقت مکہ معظمہ سے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی