ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
تقویٰ سے نور فہم پیدا ہونا ( ملفوظ 13 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ علم کے ساتھ تقویٰ کی سخت ضرورت ہے تقویٰ سے نو فہم پیدا ہوتا ہے جو غیر متقی کو نصیب نہیں ہوتا دیکھئے کہ حضرت صحابہ میں اکثر وہ حضرات تھے جو نہ لکھنا جانتے تھے نہ پڑھنا مگر بڑے بڑے شاہان دنیا سے جب مخاطب کا اتفاق ہوا وہ تو ان کی گفتگو سن کر دنگ رہ جاتے یہ ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں اسلام کے قبل بھی ایک استعداد خاص پیدا کردی تھی مگر ظہور تو اس کا اتباع اور تقویٰ ہی کی بدولت ہوا - اس استعداد پر ایک قصہ یاد آیا کہ حضرت مولانا محمود حسن صاحب رحمتہ اللہ علیہ ایک واقعہ بیان فرماتے تھے کہ دو چچا زاد بھائی سفر میں چلے آپس میں کوئی نزاع پیش آیا ایک بھائی نے دوسرے بھائی کو قتل کردیا قاتل کا چچا مقتول کا باپ تھا لوگ قاتل کو پکڑ کر اس کے پاس لائے اور واقعہ بیان کیا غائت وقار سے اس شخص کی نشست کی ہیئت تک نہیں بدلی اور بیساختہ کہا کہ میری دوہاتھ تھے ایک ہاتھ نے ایک ہاتھ کو کاٹ ڈالا تو کیا اس ہاتھ کو میں کاٹ ڈالوں مگر مقتول کی ماں کو صبر نہ آویگا اس لئے سو اونٹ ہمارے اصطبل سے کھول کر مقتول کی ماں کو دیتے - ایک حبط اس انگریزی داں طبقہ میں اکثر یہ ہو جاتا ہے کہ پڑھتے تو ہیں اور دخل دیتے ہیں دین میں باقی اللہ کے بندے بعضے ایسے بھی ہیں جو اس کا احساس بہی رکھتے ہیں اور اپنی غلطی کا اقرار بھی کر لیتے ہیںـ چناچہ ایک مرتبہ مولوی شاہ سلامت اللہ صاحب کا نپوری وعظ بیان کیا وعظ میں ایک صدر اعلی صاحب بھی شریک تھے کسی شخص نے شاہ صاحب سے مسلئہ پوچھا شاہ صاحب نے مسلئہ کا جواب دیدیا ایک شخص نے کہا کہ صدر اعلی صاحب اس طرح بتلاتے ہیں مولوی صاحب نے بید ہڑک کہا کہ صدراعلی گوہ کھاتے ہیں اب ان تہذیب اور اہلیت دیکھئےـ کھڑے ہو کر کہا کہ مولانا واقعی سود کی ڈگری دینے والے کو یہ منصب نہیں کہ دین میں دخل دے اور میں توبہ کرتا ہوں انشا اللہ آئندہ ایسا کبھی نہ ہو گا اوریہ تمام شغف انگریزی سے صرف دینوی عزت کے لئے ہے سو خود عزت دینوی ہی کوئ چیز نہیں اصل عزت آخرت کی ہے حتی کہ اگر ساری دنیا کسی کو حقیر سمجھے چاروں طرف سے اس کو دھولیں تھپڑیں لگیں ذلت ہو رسوائ ہو تب بھی کوئ چیز نہیں اگر خدا