ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
کے پاس پیسہ نہ ہو ـ میں نے لکھا کہ ہم سے منگا لو مگر ہمارے پاس خط طریقہ سے بھیجو چناچہ انہوں نے ٹکٹ کے دام بھیجنے کو لکھا میں نے ایک روپیہ بھیج دیا اور یہ لکھ دیا کہ جب یہ ختم ہو جاۓ پھر لکھو مگر ایک مرتبہ میں ایک رپیہ سے زائد نہ دوں گا حق تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہر ایک عزر کا جواب قلب میں پیدا فرما دیا ہے ـ 5 ذیقعدہ 1450 ھ پونے آٹھ بجے صبح یوم دو شنبہ مدعیان علم و فہم سے گفتگو میں تسامح کی رعایت نہیں ( ملفوظ 40 ) ایک سلسہ گفتگو میں فرمایا کہ میری عادت مدعیان علم وفہم کے ساتھ معاملات کی گفتگو میں تسامح و رعایت کی نہیں اس سے ان کو دھوکا ہوتا ہے کہ یہ دبتا ہے اور اس خیال سے ان کا جہل بڑھتا ہے میں جب تک ضرورت نہ ہونے تک درگزر کرتا ہوں ِ،کرتا ہوں مگر جس وقت گفتگو کیلۓ متوجہ ہوتا ہوں اس وقت اللہ تعلی مدد فرماتے ہیں فلاں مدرسہ کا مجلس شوری کے ارکان آۓ ہوۓ ہیں ان لوگوں نے اس کے قبل ایک دل آزار خط لکھا تھا اس کے متعق ان سے گفتگو ہوئ انہوں نے چاہا تھا کہ مدرسہ کی دوسری جزئیات میں گفتگو کریں میں نے منع کر دیا اور صاف کہہ دیا کہ میں اس بیہودہ تحریر سے منقبض ہوں اور رہوں گا ـ اول اس کو صاف کیجیۓ اور میں نے ان کو اجازت دی کہ اس میں گفتگو کر لی جاۓ اس پر جواب دیا گیا کہ جن صاحب کی طرف سے وہ تحریر آئ ہے ان کا طرز تحریر ہی ایسا ہے باقی دل میں کوئ بات نہیں میں نے کہا کہ میں اس کی تکذیب نہیں کرتا مگر باوجود اس علم کے کہ ایک شخص کی تحریر کا یہ طرز ہے اس سے کیوں لکھوایا میں نے یہ بھی لکھ دیا کہ یہ معاملہ کی گفتگو ہے میں صافصاف کہوں گا اور اس وقت میرا کلام آزد نہ ہو گا کہنے لگے پھر اب اس کا کیا تدارک ہو میں نے کہا کہ میرا ہی معاملہ اور مجھ سے ہی تدارک کی تدبیر پوچھی جاۓ ہاں اگر کسی اور کا معاملہ ہوتا تو مجھ سے اس سوال کا مضائقہ نہ ہوتا میری غیرت کا اقتضا نہیں کہ میں اپنے متعلق تدارک کی تدبیر بتلاؤں اس پر ان ہی میں سے ایک صاحب نے سب کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ لوگوں کو خود تدارک تجویز کرنا چاہیۓ میں نے کہا کہ میں اتنی ہی رعایت کر سکتا ہوں کہ جو تدارک آپ لوگ تجویز کریں گے اس کے کافی ہونے نہ ہونے کو میں ظاہر کر دوں گا اور