ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
خاصان حق کی علامات ( ملفوظ 350 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل اللہ اور خاصان حق کی علامات اور ان حضرات کی صحبت کی برکت کوا ہل بصیرت ہی سمجھ سکتے ہیں اسی کو مولانا فرماتے ہیں - نور حق ظاہر اندر ولی نیک بین باشی اگر اہل ولی اسی کا ترجمہ گلزار ابراہیم میں مولوی ابو الحسن صاحب نے کیا ہے اور خوب کیا ہے مرد حقانی کی پیشانی کو نور کب چھپا رہتا پے پیش ذی شعور اس کی تائید میں ایک قصہ فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا رفیع الدین صاحب کے متعلق حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ یہ مولانا رشید احمد صاحب سے کمالات باطنی میں کسی طرح کم نہیں - بس اتنا فرق ہے کہ وہ ظاہری علوم بھی ہیں یہ عالم نہیں ایسا ادراک اہل بصیرت ہی کو ہوسکتا ہے اور اس کووہی سمجھ سکتے ہیں ہم لوگوں کو ان کمالات کا کیا خاص پتھر علم ہوسکتا ہے البتہ اتنا یاد ہے کہ کیسا ہی رنج اور غم اور پریشانی ہوئی حضرت مولانا گنگوہی کے پاس جاکر بیٹھے اور سکون ہوا اتنی برکت تو صحبت کی یاد ہے جو ایک درجہ میں علامت بھی ہے اس برکت کا ایک اور واقعہ یاد آیا میں نے ایک بار مولانا گنگوہی سے ایک سوال کیا کہ توسل کی حقیقت کیا ہے مولانا نے پوچھا سائل کون ہے میں نے عرض کیا کہ اشرف علی تعجب سے فرمایا تم پوچھتے ہو اور کچھ نہیں فرمایا - میں نے بھی دوبارہ عرض کرنے کو خلاف ادب سمجھا مگر یہ حضرت کی برکت ہے کہ بدون کسی ظاہری ذریعہ کے اللہ تعالیٰ نے اس کی حقیقت منکشف فرمادی مقبولین کی صحبت سے علمی مشکلیں بھی حل ہوجاتی ہیں اسی کو مولانا فرماتے ہیں - اے بقائے تو جواب ہر سوال مشکل از توحل شود بے قیل وقال اور جو تحقیق منکشف ہوئی وہ یہ کہ توسل کے معنی تقریب کے ہیں وابتغو الیہ الوسیلۃ میں بھی وسیلہ کے معنے قرب کے ہیں یعنی اعمال صالحہ سے قرب حاصل کرو بعض نے ناواقفی سے پیر کے معنی مراد کے لئے جو محض غلطی ہے آگے تقرب کی دوقسمیں ہیں (1 ) بالاعمال اور ( 2 ) بالاعیان پس یہی دوقسمیں توسل کی بھی ہیں اور کلام توسل