ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
میں ہی پہنچاتنا ہوں میں ہی علاج بھی کرتا ہون دوسروں کو رائے یا عتراض کا دخل دینا دخل در معقولات سے کم حیثیت نہیں رکھتا - غیر ضروری چیزوں میں عوام کا ابتلاء ( ملفوظ 354 ) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے اس میں ایسے ہی بیکار سوالات کئے ہیں چنانچہ تربیت کے تحت میں نے دریافت کیا ہے کہ کیا مسلم اور غیر مسلم کی غیبت میں کچھ فرق ہے اگر ہے تو کیا اور دونون کی غیبت سے اجتناب ایک ہی درجہ میں ضروری ہے یا کیا میں نے لکھ دیا ہے کہ کیا غیر مسلم کی غیبت کی آپکو کچھ ضرورت ہے جوفرق معلوم کیا جاتا ہے پھر فرمایا کہ لوگ مقصود سے بہت دور پڑے ہوئے ہیں غیر مقصود اور غیر ضروری چیزوں مین زیادہ ابتلا ء ہورہا ہے میں چاہتا ہوں مقصود پر لگانا بس اس میں الجھتے ہیں اغواء اور ارشاد کا فرق ( ملفوظ 355 ) ایک سلسلہ میں فرمایا کہ پہلے حکاغیر مسلم بھی شریف خاندان کے افسر آتے تھے ایک طالب علم نے ایک انگریز حاکم کا عجیب فیصلہ مجھ سے بیان کیا ایک مقام پر مقلدوں اور غیر مقلدوں میں کسی مسجد کے اندع آمین بالجہر پر جھگڑا ہوگیا اس انگریز حاکم نے تحقیقات کی اور تمام واقعہ کو سمجھ کر فیصلہ دیا اور لکھا کہ آمین کی تین قسمیں ہیں ایک امین بالجہریہ اہل اسلام کے ایک فرقہ کا مزہب ہے اور اس میں حدیثیں وادر ہیں اور یک آمین بالسریہ بھی ایک فرقہ کا مزہب ہے اس کے ثبوت میں بھی حدیثیں وادر ہیں تیسری آمین بالشریہ آجکل غیر مقلد کا مزہب ہے اس کا ثبوت کسی حدیث میں نہیں لہزا اس کو بند کیا جاتا ہے کیسی عجیب تحقیق ہے ایسا ہی ایک اور فیصلہ ہے وہ بھی ایک انگریز ھی افسر کا ہے ایک شخص نے بھوپال میں ایک ہندو عورت کو اس کی درخواست پر مسلمان کرلیا ایک مسلمان حاکم کے اجلاس میں مقدمہ دائر ہوا اس نے مسلمان کرنے والے کو اغوا میں سزا کردی اپیل ہوا - حاکم انگریز تھا اس نے فیصلہ لکھا کہ فلاں حاکم فلاں عہدیدار نے اس کو مقدمہ اغوا مین سزا دی حالانکہ اغوا اور ارشاد مین فرق ہے ہر شخص اپنے مزہب کو حق سمجھتا ہے اس کی ترغیب دینا غوا نہیں ہوسکتا خیر خواہی اور ارشاد کہا