ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
السلام کے صبر کو دیکھے کہ سب کچھ سنتے تھے اور سب کچھ سہتے تھے اور پھر اصلاح اور تبلیغ کرتے تھے کیا ٹھکانا ہے اس عالی ظرفی کا اس سے ان حضرات کی شان معلوم ہوتی ہے فی الحقیقت یہ کام ان ہی حضرات کا تھا ہم تو ایک دن کی تبلیغ میں مایوس ہوکر بیٹھ جاتے ہیں حضرت نوح علیہ والسلام سب سے بڑی عمر والے بنی ہیں ا نہوں نے نوسو برس تبلیغ اور اصلاح کی اس میں صرف تقریبا اسی مسلمان ہوئے مگر ایک دن آپ کو مایوسی نہیں ہوئی اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں - نوح نہ صد سال دعوت می نمود دمبدم انکار قومش فی فزود ھیچ از دعوت عنان واپس کشیدہ ہیچ اند غار خوموشی خزید ( نوح علیہ والسلام نے نوبرس برس تبلیغ فرمائی اور ان کی قوم کا انکار برابر بڑھتا ہی رہا مگر انہوں نے کیا کبھی تبلیح چھوڑی یا کبھئ کسی غار وغیرہ میں خاموشی ہو کر بیٹھے - ) حضرت شاہ عبد القدوس گنگوہی کی عجیب شان ( ملفوظ 289 ) ایک سلسلہ گفتگو مین فرمایا کہ کی حضرت شاہ عبدالقدوس صاحب گنگوہی قدس سرہ کی عجیب شان ہے آپکو گھر فاقہ کی نوبت رہتی تھی کبھی بیوی کہتیں کہ اب برداشت نہیں کچھ انتظام کیجئے فرماتے انتظام ہوتہا ہے دریافت کرتیں کہاں فرماتے جنت میں اس کہنے پر وہ راضی ہوجاتیں کیا ٹکھانا ہے اس قوت ایمان کا حضرت کی بیوی کے پاس یک چاندی کا ہار تھا حضرت جب مکان میں تشریف لاتے تو فرماتے کہ مکان میں سے دنیا کی بوآتی ہے مطلب یہ تھا کہ ہمارے گھر میں مال دولت نہ ہونا چاہیئے ایک مرتبہ حضرت شیخ کے یہاں ایک بزرگ مہمان تشریف لائے ان سے بیوی صاحب نے شکایت کی کہ ایک ہار میرے پاس ہے میں نے اس خیال سے رکھا ہے شاید رکن الدین صاحبزادہ کی شادی میں دوچار مہمان اجئیں تو انکو فاقہ کی تکلیف نہ ہو - مگر شیخ اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور مجھ کو دق کرتے ہیں ان کو منع کردیجئے - شیخ نے ان سے فرمایا کہ میاں تمہیں اپنی دنیا مین سے بوآتی ہے یا ساری دنیا کی مخلوق سے بوآتی ہے آج سے ان کے دق نہ کیجئے گا کیا آپ نے ساری دنیا کا ٹھیکہ لیا ہے اس کے بعد سے حضرت شیخ نے اس ہار کے متعلق بیوی سے کچھ نہیں فرمایا یہ حالت تھی بزرگوں کے احترام اور