ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اعمال صالحہ سے عقل میں نور پیدا ہوتا ہے ( ملفوظ 116 ) ایک صاحب کے سوال جواب میں فرمایاکہ آج کل کے نیچری اور لیڈر اکثر عقل سے کورے ہیں جب عقل صیحح ہی نہیں پھر ایسی عقل میں احکام اسلام کیسے آویں عقل ہو تو بقدر ضرورت آویں بھی اجمالا باتفصیلا پھر نماز نہیں روزہ نہیں زہد نہیں تقوی نہیں ان اعمال سے بھی عقل میں نور پیدا ہوتا ہے اس پر احکام شرعیہ پر شبہ کہ ہماری عقل میں نہیں آتے اس کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی اندھا کہے کہ ہم کو تو یہ نظر نہیں آتا کہ یہ چیز سفید ہے یا سرخ تو اس پر یہی کہا جائے گا کہ اگر نگاہ ہو تو نظر آئے جب نگاہ ہی نہیں تو نظر کیسے آئے اسی طرح یہاں بھی جواب دیا جائے گا کہ عقل ہو تو کچھ عقل میں آئے جیسے اگر مشکیزہ یا پیالہ ہو تو اس میں پانی آئے اور جب یہ ہی نہ ہو ں ہو پانی کس چیز میں آئے قصور تو اپنا اور الزام اور اعتراض احکام اسلام پر ایک حبشی سفر میں چلا جاہاتھا دیھکا کہ راستہ میں ایک آئینہ پڑا ہے اس کو اٹھا کر جو دیکھا تو اس میں ایک کالی بھیانک صورت موٹۓ موٹے ہونٹ بھدی اور ہٹھی ہوئی ناک عجیب ایک بدصورت شکل نظر آئی اس آئینہ کو دور پھینک کر مارا اور کہا کہ اگر ایسا بد صورت اور بد شکل نہ ہوتا تو تجھ یہاں کون پھینک جاتا اب بتلائے کہ کیا یہ ائینہ کا قصور تھا اس میں کونسی ایسی چیز تھی کہ جس پر یہ الزام اور اعتراض کیا جناب ہی کی صورت تھی جس کے اوصاف خود ہی بیان کئے اسی طرح احکام شریعت تو آئینہ اور بالکل بے غیار اور صاف شفاف صیقل شدہ ان میں کونسا نقص ہے سب نقص جناب ہی کے اندر ہیں دوسری مثال غلط ہینی کی اور سنئے اکثر دیکھا ہوگا کہ جب اسٹیشن پر گاڑیوں کا میل ہوتا ہے ایک پہلے چھوڑی جاتی ہے تو بعض اوقات جو گاڑی کھڑی ہے اس کے مسافروں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ چل رہی ہے اور چلنے والی گاڑی کھڑی ہے تو چل تو رہا ہے اپنا دماغ اور دیوانے خود ہیں عقل اپنے اندر نہیں بد فہمی کوٹ کوٹ کر اپنے اندر بھری ہوئی ہے اور عیب ناک سمجھتے ہیں دوسروں کو - ایک تیسری مثال سنئے مثلا ایک شخص کہے میاں تمام زمین آسمان گھوم رہے ہیں تمام درخت اور سڑک اور مکانات حرکت میں ہیں اس سے کہا جائے گا کہ بھائی تمہارا سر گھوم رہا ہے چکر تمہارے دماغ میں ہے تمہارادماغ خراب ہورہا ہے اس پر وہ کہے کہ کیا غضب ہے کہ تم میرے مشاہدہ کی تکزیب کرتے ہو