ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
پر یہ کہا کہ ا تنا زمانہ خدمت کرتے ہوئے ہوگیا اب ہمارے کام وقت آیا تو ہمارے خلاف مسئلہ بتا دیا انصاف کیجئے جس کو ایسے واقعات پیش آچکے ہوں وہ اگر احتیاط نہ کرے تو اور کیا کرے یہاں پر جسقدر قواعد اور ضوابط مقرر ہوئے ہیں وہ بہت سے تجربوں کے بعد ہوئے ہیں حکومت یاشان کی بناء نہیں بلکہ طرفین کی راحت رسانی مقصود ہے - آجکل ہر شخص رائے دہندہ ہے ( ملفوظ 174 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ آجکل یہ مرض بھی عام ہوگیا ہے کہ خود کچھ نہیں کرتے محض دوسروں کو رائے دیتے ہیں رائے دینا کون سا مشکل ہے ئی تو بہت آسان بات ہے اور خود کرنے کے وقت منہ چھپاتے ہیں اور یہ مرض اکثر نیچریوں میں زیادہ ہوتا ہے ان میں سے مجھ کو جب کوئی رائے دیتا ہے میں اس کی موافقت کر کے طریقہ عمل ایسا بتلاتا ہوں کہ ان کو بھی کچھ کرنا پڑے بس سب ختم ہوجاتا ہے جس کو دیھکو رائے ہندہ مگر کام کرنیکے نام موت یہ لوگ سب کام مولویوں ہی کے ذمہ سمجھتے ہیں کہ تدابیر بھی یہی سوچیں چندہ بھی جمع کریں عملی جامہ بھی اس کو یہی پہنائیں اور یہ شادی کے سے جوڑے رکھے سجا کریں مگر یہاں ایسی باتیں چلتی نہیں چھپتی ہوئی چوریاں پکڑتی جاتی ہیں اس پر خفا ہوتے ہیں خیر خفا ہوا کریں ہم ان کے نوکر تھوڑا ہی ہیں اصول کے موافق ہر جماعت اور ہر طبقہ پر کام تقسیم ہونا چاہیئے یعنی ہر کام اس کے اہل کے ذمہ ہو علماء کا کام جس کے وہ اہل ہیں صرف یہ ہے ان سے حکم شرعی معلوم کرو اور اس سے اگے اگر چاہو گے تو وہ مشور ہ بھی دے سکتے ہیں مگر فرض منصبی صرف حکم شرعی ظاہر کردینا ہے باقی چندہ وغیرہ جمع کرنا یہ علماء کا کا م نہیں یہ اہل مال کا کام ہے وہ خود دیکر دوسروں سے بھی لے سکتے ہیں سو طریقہ کا کا م یہ مھر ہم لوگوں میں کوئی ظابطہ نہیں اور مسلمانوں کو جو اسوقت پریشانی ہورہی ہے زیادہ تر اس کا سبب یہ بیڈ ھنگا پن ہے انکے یہاں کسی کام کا نہ کوئی قاعدہ ہے نہ اصول جس طرف کو ایک جاتا ہے - سب اسی طرف کو چل دیتے ہیں اب دوسرے ضروری کاموں کو کون دیکھے کیو نکہ سب تو ایک ہی کام میں لگ گئے اس لئے دوسروں کاموں میںگڑ بڑ ہوجاتی ہے اگر اصؤل اور قاعدہ سے کام ہوں اور ایک کو بڑا بنا کر اپنی قوت کو ایک جگہ جمع کرلیں ہھر دیکھیں ان کا کوئی کیا