ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
(ملفوظ52) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ اپنے مقصود کے ظاہر کرنے میں ہریشان کرتے ہیں اور بعض ان کی طرف سے یہ عزر کرتے ہیں کہ ان کو تعلیم نہیں ہوئ میں جواب میں یہ کہا کرتا ہوں کہ یہ امر تو فطری اور اصلی ہے کہ جس نقصود کو لے کر آوے اس کو بدوں دریافت کۓ صاف صاف ظاہر کر دے ـ اس میں کسی تعلیم کی ضرورت نہیں ـ تعلیم کی تو ٹیڑھی بات میں ضرورت ہوتی ہے جس کو معمول بنا رکھا ہے مثلا آہستہ بولنے میں بدوں دریافت کۓ ہوۓ کچھ نہیں کہتے ان باتوں کی بیشک تعلیم کی ضرورت ہے اور سیدھی بات میں تعلیم کی کون سی ضرورت ہے ـ بغیر اپنے قصد کے دوسرا اصلاح نہیں کر سکتا ( ملفوظ 53 )ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب تک طالب خود نہ چاہے امراض کا اعلاج نہیں ہو سکتا اور نہ اخلاق کی اصلاح ہو سکتی ہے دہکھۓ خود جناب رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ ابو طالب ایمان لائیں مگر چونکہ ابو طالب نے خود نہیں چاہا کچھ بھی نہ ہوا اب کسی ہادی اور مصلح کو دعوی ہو سکتا ہے کہ اس کے چاہنے سے اصلاح ہو جاتی ہے نیز ارادا کے اعلاوہ درستی اخلاق کیلۓ طلب صادق اور خلوص کی بھی ضرورت ہے ورنہ قدم قدم پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا اعلاج وہی طلب و خلوص ہے بدوں اس کے وہ مشقتوں کو برداشت ہی نہیں کر سکتا اور ایسی حالت میں اس راہ میں قدم رکھنا عبث ہے اب اگر کوئ شخص ڈاکٹر کے پاس آپریشن کیلۓ جاۓ مگر یہ کہے جہاں تک آپریشن کی ضرورت ہے وہاں تک نشتر نہ جانے پاۓ اب بتایۓ مادہ فاسد کس طرح نکلے گا اس کی بالکل وہی مثال ہے جیسی مولانا نے ایک حکایت میں لکھی ہے کہ ایک شخص نے بدن گودنے والے سے کہا کہ میری کمر پر شیر کی تصویر بنا دے اس نے سوئ لے کر جیسے ہی چبھوئتو کہتا ہے کہ ارے یہ کیا بنا رہا ہے اس نے کہا دم بناتا ہوں کہنے لگا کہ کیا بے دم کا شیر نہیں ہوتا اس دم نے تو میرا دم ہی نکالا ہوتا اس نے وہاں چھوڑ کر دوسری طرف سوئ چبھوئ اس نے پھر ایک آہ کی اب کیا بناتا یے اس نے کہا پیٹ بناتا ہوں کہنے لگا کیا یہ کھانا کھاۓ گا جو پیٹ کی ضرورت ہو اس نے یہ چھڑ کر تیسری جگہ سعئ چبھوئ اس نے کہا اب کیا بناتا ہے کہا کہ منہ بناتا ہوں کہا