حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
فورًا بیٹھ جائے کہ اس سے غصہ جاتا رہتا ہے۔ ورنہ پھر لیٹ جائے ‘‘ بہ ظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوذرؓ کو تالاب کے توڑنے والے پر کچھ غصہ آگیا تھا۔ اسی کے علاج کے لئے آپؓ بیٹھے، لیکن مجذوبانہ غصہ تھا، نہ اترا لیکن محمدی جذب کا اثر دیکھو! کہ جذب کے ساتھ اس کا بھی ہوش باقی ہے کہ ایسے موقع پر پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا ہدایت ہے اس پر عمل کرتے ہوئے آپ اسی زمین پر لیٹ جاتے ہیں، خدا جانے اس کے بعد اس بیچارے نے جس مہم کے سر کرنے کا وعدہ اپنے رفیقوں سے کیا تھا وہ سر ہوا بھی یا نہیں کہ روایت اس پر ختم ہو گئی ہے مجھے تو اس روایت سے صرف یہ دکھانا ہے کہ جو آدمی اتنی لاپروائی کے ساتھ تالابوں اور کنوؤں کے کنارے کی مرطوب زمینوں پر اس طرح لیٹ جاتا ہو کیا بعید ہے کہ سڑکوں پر سجدہ کرنے کا طریقہ شاگردوں نے اپنے اسی استاذ سے سیکھا ہو۔ واللہ اعلم بالصوابوارفتگی اور استغراق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام سفروں میں سب سے زیادہ دشوار زیادہ مشکل سفر تبوک کا تھا۔ حتیٰ کہ بعض صحابہ سے بھی اس کی شرکت میں زلت ہوئی۔ جس کے واقعات عام طور سے مشہور ہیں۔ بہرحال اس غزوہ میں حضرت ابوذرؓ بھی شریک تھے۔ عام طور پر چوں کہ امتحان اور جانچ کا موقع تھا۔ صحابہ ایک دوسرے پر نظر رکھتے تھےکوئی آنکھیں بچاکر نکل تو نہیں جاتا ہے۔ اتفاق سے حضرت ابوذرؓ حسب عادت ایک دن قافلہ والوں سے پیچھے رہ گئے نگاہیں تو بکھری ہوئی تھیں۔ فورًا ایک ہنگامہ برپا ہو گیا۔ ’’ کہ ابوذرؓ بھاگ گئے۔