حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اس حدیث سے سڑکوں پر سجدہ کرنے کی اجازت کا استنباط بہ ظاہر حضرت ابوذرؓ کی افتاد طبع کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ سڑک تو بہرحال کچھ نہ کچھ صاف ہوتی ہے اور سجدہ کے لئے زیادہ گنجایش کی ضرورت بھی نہیں۔ حضرت ابوذرؓ کا تو یہ حال تھا کہ لیٹنے تک کے لئے وہ یہ نہیں دیکھنا چاہتے تھے کہ وہ کہاں لیٹ رہے ہیں۔ کس جگہ لیٹ رہے ہیں۔ نحو کے امام ۱؎ اول حضرت ابو الاسود دوئلی سے منقول ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابوذرؓ اپنے ایک تالاب سے کھیتوں کو پانی دے رہے تھے۔ چند مسلمان ادھر سے گزر رہے تھے، حضرت ابوذرؓ کو دیکھ کر انھیں خیال آیا کہ کاش! ایسے مقدس بزرگ کے موی مبارک ہاتھ آ جاتے تو کیا اچھا ہوتا، آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ کوئی ہے جو اس کام کو انجام دے۔ ان میں سے کسی ایک نے اس مہم کا بیڑہ اٹھایا اور بولا ہاں! میں اس کام کو کرتا ہوں۔ یہ کہہ کر وہ تالاب پر پہنچا لیکن ( بد قسمتی سے شاید اضطراب میں اس سے کچھ ایسی حرکت سرزد ہوئی) کہ تالاب کا کنارہ اس کی حرکت سے ٹوٹ گیا۔ یہ دیکھتے ہی حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہیں تالاب کے پاس زمیں پر بیٹھ گئے اور پھر بیٹھنے ہی پر اکتفا نہیں فرمایا بلکہ اسی ( مرطوب کیچڑ سے بھری ہوئی زمین ) پر لیٹ گئے۔ اس شخص نے پوچھا کہ حضرت یہ آپؓ یکایک بیٹھ کیا گئے اور بیٹھنے کے بعد لیٹے کیوں؟ حضرت ابوذرؓ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ۔ ’’اے شخص مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جب کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہوا ہے تو چاہئے کہ ------------------------------ ۱؎ مسند احمد ص ١۵۲ ج ۵