حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
عمومًا وہ ردیف النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے ملقب کیا جاتا تھا۔ ہمارے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس عزت سے سرفراز کئے جاتے تھے۔ نہ صرف اونٹوں پر، بلکہ حضور ﷺ چھوٹی چھوٹی سواریوں میں بھی مثلًا گدھے وغیرہ پر بھی حضرت ابوذرؓ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا کرتے، اور آپؓ سے باتیں کرتے ہوئے راستہ طے فرماتے تھے ۱؎خدمت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صرف ردافت ہی نہیں، بلکہ زمانہ تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آپؓ خادم بھی رہے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آپؓ کی خدمت سے بہت زیادہ خوش تھے۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ ﷺ کی خدمت سے فارغ ہو کر کچھ رات گزرے مسجد نبوی میں سونے کے لئے آئے چوں کہ اس دن زیادہ کام کیا تھا اس لئے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی دل دہی کے لئے تھوڑی دیر کے بعد مسجد تشریف لائے۔ حضرت ابوذرؓ سوچکے تھے آپ نے انگوٹھے کے اشارے سے جگایا۔ گھبرا کر اٹھ بیٹھے آپ ﷺ نے پوچھا، ابوذرؓ کیا ہے۔ اس دن کیا کرو گے جب اس سے ( مسجد نبوی سے) تم نکالے جاؤ گے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دربار نبوت میں بہت زیادہ شوخ تھے، بولے۔ ’’ اپنی تلوار سوت لوں گا۔ اور جو مجھے یہاں سے نکالے گا اس کی گردن اڑا دوں گا۔ ‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھایا اور دعا کرنے لگے۔ ------------------------------ ۱؎ طبقات ابن سعد ص ١٦۸ مسند احمد وغیرہ