حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
طرف ایک رحم انگیز نگاہ ڈالتے ہوئے یہ الفاظ فرمانے لگے۔ رحمہ اللہ اباذر یمشی وحدہ و یموت وحدہ و یبعث وحدہ ۱؎ اللہ تعالیٰ ابوذرؓ پر رحم فرمائیں بیچارہ اکیلا چلتا ہے اکیلا ہی مرے گا اور اکیلا ہی اٹھایا جائے گا۔مجذوبانہ لباس آپ کسی خاص لباس کے رہیں منت نہ تھے جو جس قسم کا کپڑا پہنا دیتا پہن لیتے۔ کبھی کبھی لوگوں نے حلّہ قطریہ ۲؎ کو آپ کے جسم مبارک پر دیکھا ہے۔ جو عرب کے بہتریں لباسوں اور جوڑوں میں خیال کیا جاتا تھا۔ اور کبھی نہایت ہی خستہ و شکستہ خرقہ و گودڑ میں پھرتے۔ نہ آپؓ کو اس کی خوبصورتی اور شان کی کوئی پرواہ تھی۔ اور نہ ان ذلیل کپڑوں کی وجہ سے آپ تنگ دل ہوئے تھے۔ کبھی کوئی کپڑا نہ ملتا تو کمبل ہی اوڑھ کر باہر نکلتے، ایک دن آپؓ بدووں کا ساکمل ہی اوڑھے ہوئے تشریف لے جا رہے تھے۔ کسی نے پوچھا کہ ’’ آپؓ کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی کپڑا نہ تھا‘‘ جواب میں فرمایا ’’ کہ ہوتا تو تم اس کو ضرور میرے بدن پر دیکھتے۔ اس شخص نے کہا ’’ کل دو دن ہوتے ہیں کہ آپ پر میں نے نہایت عمدہ جوڑا دیکھا تھا ( وہ کیا ہوا )‘‘ بولے کہ ’’ تھا تو! لیکن ایک شخص کو میں نے دیکھا جو اس کا محتاج مجھ سے بھی زیادہ تھا۔ اس لئے اس کے حوالہ کر دیا۔‘‘ اس شخص نے کہا ’’ کہ ہرگز نہیں آپ سے زیادہ محتاج اس کپڑے کا اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا ( یعنی جس شخص کے پاس بجز پھٹے پرانے کمبل کے اور کچھ نہ ہو اس سے زیادہ اور کون محتاج ہو سکتا تھا)‘‘ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس شخص کی ضد کو دیکھ کر آگ بگولہ ------------------------------ ۱؎ صحاح زاد المعاد ۲؎ مسند احمد