حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
آبادی تقریبًا بارہ تھی۔ کچھ عورتیں بھی تھیں جن کی صحیح تعداد مجھے معلوم نہ ہوسکی ان لوگوں کے لئے خلافت کی طرف سے ایک مسجد بھی بنوا دی گئی تھی بعضوں نے لکھا ہے کہ مسجد حضرت ابوذرؓ ہی نے وہاں بنوائی تھی ۱؎ربذہ کا قیام سامان زندگی حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سالانہ وظیفہ دربار خلافت سے چار ہزار درہم تقریبًا نو سو روپیہ مقرر ۲؎ تھا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے ساتھ بھی ارادہ کیا تھا کہ چند شیردار اونٹنیوں کو آپ کے لئے خاص کر دیا جائے ۳؎ ۔ لیکن جیسا کہ تم پڑھ چکے ہو آپ نے لینے سے خود ہی انکار کر دیا۔ پس مستقل آمدنی یا سرمایہ جو کچھ سمجھو ان کے پاس یہی تھا اس سے آپ نے مختصر سامان خریدا تھا۔ جس کی تفصیل یہ ہے۔ دو گدھیاں، چند گدھے، چند اونٹ سواری اور پانی لانے کے لئے کچھ بکریاں جن کی تعداد مجھے معلوم نہ ہو سکی دو غلام ایک چھوکری۔ طبری میں ہے کہ سرکاری عمال جو ربذہ میں تھے حکومت کی طرف سے روزانہ ان کے لئے چند اونٹ ذبح ہوتے تھے اور حضرت ابوذرؓ کو بھی اس سے ایک حصہ ملتا تھا (۶۷ ج۵ ) وہاں بھی مکان حسب دستور آپ نے اینٹ و مٹی کا نہیں بنایا۔ کملوں کا ------------------------------ ۱؎ طبری کامل ابن خلدون سب نے یہی کہا ہے طبری میں ہے ’’ فحط بھا مسجدا ‘‘ یعنی ربذہ میں حضرت ابوذرؓ نے ایک مسجد کی داغ بیل ڈالی اور اسے تعمیر کی۔ ۲؎ عام کتابوں میں حضرت ابوذرؓ کی عطا یعنی تنخواہ کی مقدار بھی بتائی گئی ہے لیکن الذہبی نے اپنی کتاب دولی الاسلام میں لکھا ہے کہ سالانہ عطا حضرت ابوذرؓ کی چار ہزار دینار تھے، ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں یہ مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے دیکھو مختصر دولی الاسلام ذھبی ۱۴ مطبوعہ دائر المعارف میرے خیال میں الذھبی ہی کا بیان صحیح ہے۔ ۳؎ لیکن طبری وغیرہ میں ہے کہ اونٹ کا ایک ’’ عدمہ ‘‘ ( گلہ ) آپ کے لئے حضرت عثمانؓ نے مختص کر دیا تھا اور دو غلام بھی ساتھ کر دئے تھے۔