حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کبھی نہیں اٹھایا تھا اور نہ آسمانوں نے اس سے زیادہ اصدق تریں لہجے والے کو اپنے آغوشِ طلال میں پالا تھا (۱) اور جو اپنے عیسوی تقویٰ اور ورع کے وجہ سے اخیر میں مسیح الامۃ کے نام سے ملقب کیا جانے کا بجا طور پر مستحق قرار پایا۔ ماں باپ نے آپ کا نام جندب(۲) رکھا اور اسی نام کی وہ پیاری تفسیر ہے جو حضور سرورِ کائنات ﷺ نے ’’یا جنیدب‘‘(۳) کے مشفقانہ خطاب میں استعمال فرمایاہے۔ ابو ذر آپ کی کنیت ہے عام طور سے آپ اسی کنیت کے ساتھ مشہور ہوئے۔ایام جاہلیت کے ابتدائی حالات و سیر یہ بالکل نا ممکن ہے کہ انسان جس قوم میں پیدا ہو ان کے عادات و اطوار کے پرتو اس پر نہ پڑیں۔ الا ما شاء اللہ، غفار ایک غارت پیشہ رہزن قوم تھی، تو کوئ تعجب نہیں، اگر حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ میں بھی ان کے خصائل پیدا ہوتے، بالآخر یہی ہوا، جب کچھ جوان ہوئے، تیر و کمان سنبھالنے کی طاقت پیدا ہوئی، دست و بازو نے تلوار کے قبضہ کے طرف اشارہ کیا، اٹھے اور قافلوں کو لوٹ لیا، ریوڑوں کو بھگا لائے فطری شجاعت نے ان کو اور بھی زیادہ ------------------------------ (۱) یہ نص نبوی ہے جیسا کہ عنقریب آپ کے مناقب میں اس کی تفصیل آتی ہے۔ اسی طرح حضرت عیسی کے ساتھ تشبیہ بھی آنحضرت ﷺ سے مروی ہے کما سیأتی۔ (۲) بعضوں نے آپ کا اصلی نام بریر بتایا ہے، ممکن ہے کہ یہ بھی ہو، کیا ایک آدمی کے دو نام نہیں ہوتے۔ (۳) ابن ماجہ