حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کہاں تک اسے اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک طرح سے پہنچا سکا پس سچ تو یہ ہے کہ ہر نعمت کے بعد بھی تقصیرات کے عذر بھی اسی قدر کرنے چاہئیں جتنی ہماری تقصیریں ہیں۔آپؓ کی عبادت پر جذب کا اثر حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق یہ گمان کہ وہ نماز، روزہ یا دیگر شرعی تکلیفات سے آزاد ہوگئے ہوں گے ان کی کیفیت کو ناقص اور غیر مکمل بنا دیتا ہے۔ نماز کی پابندی تو اور بات ہے۔ یہ بھی کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ انھوں نے وقت سے ٹال کر کوئی نماز پڑھی ہو۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت سختی کے ساتھ ان کو وقت پر نماز پڑھنے کی تاکید کی تھی۔ آپؓ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے کہ کونسا عمل افضل ہے تو آپ ﷺیہی فرماتے کہ وقت پر نماز پڑھنی‘‘ ۱؎ اور نہ صرف اس قدر بلکہ آپ ﷺ نے تاکید کی تھی کہ ابوذرؓ اگر اُمرا نماز میں تاخیر کریں اور وقت سے ٹال کر پڑھیں تو تم اپنی نماز وقت پر پڑھ لیا کرو اور پھر ان کا ساتھ مسجد میں آکر شریک ہو جاؤ۔ یہ نماز تمھارے لئے نفل ۲؎ ہو جائے گی۔ الغرض حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کا نتیجہ تھا کہ حضرت ابوذرؓ پر باوجودیکہ جذب کا رنگ گہرا چڑھا ہوا تھا لیکن آج تک کسی روایت سے باوجود تجسس کے مجھے یہ معلوم نہ ہوسکا کہ آپؓ سے کسی وقت کی نماز چھوٹی ہو‘‘ ہاں اس کے بر خلاف البتہ روایتیں ہیں کہ ایک دن حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہانے کی ضرورت ایسے مقام پر ہوئی کہ وہاں پانی ------------------------------ ۱؎ مسند احمد ۲؎ طبقات ابن سعد