حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
تاثیروں سے نجات پاسکی ہیں۔ مگر حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان عاجزی کو دیکھو! اندازہ کرو کہ نبوی احکام و تعلیموں نے ان کو اپنا کس قدر مقہور و مغلوب بنا رکھا تھا وہ نکاح بھی کرتے ہیں اور جب ان کی بیوی صاحبہ فرمایش کرتی ہیں تو آپ گھر سے نکل کر مجمع عام میں فرماتے ہیں۔ ’’ تم لوگ اس کالی کلوٹی کو دیکھتے ہو۔ مجھ سے کہتی ہے کہ عراق جاؤ اور جب میں وہاں جاؤں گا تو مسلمان میری طرف روپے پیسے لیکر جھکیں گے، لیکن ہم کیا کریں۔ ہمارے دوست صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عہد لیا ہے کہ پل صراط کے قریب ایک راستہ ہے جس پر پاؤں پھسل جاتے ہیں۔ اس پر میں ہلکا پھلکا چلوں۔ یہی ہمارے لئے بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ روپیے اور پیسوں کے بوجھ میں لدا ہوا گراں بار ہو کر اسے عبور کروں‘‘۱؎ صرف اس قدر کہہ کر آپ ان فرمایشوں کو ٹال دیتے، جو کچھ حلال اور پاکیزہ طریقے سے آپ کے پاس آتا تھا وہی دیدیتے اس کے بعد نہ انکی فرمایشوں کی پروا کرتے نہ اپنی نفسانی خواہشوں سے متاثر ہوتے کہ یہاں نفس باقی ہی کب تھا، وہ تو شادی بھی نہ کرتے لیکن عکاف کی مجلس کی داستان نے آپؓ کو مجبور و معذور کردیا تھا۔آپ کی بیوی صاحبہ کی حالت یہی وجہ تھی کہ آپ کو اپنی حرم محترمہ کی زیبائش و آراستگی کا کبھی خیال بھی پیدا نہوا۔ اولًا آپ کے نکاح کے لئے صرف عورت شرط تھی اس کے بعد اس سے بالکل بحث ------------------------------ ۱؎ طبقات ابن سعد