حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
جب حضرت ابودرداءؓ کو خبر ہوئی کہ ابوذرؓ ربذہ چلے گئے تو فرماتے تھے اگر ابوذرؓ میرے جسم کی بوٹی بھی اڑا دیتے تو میں ان کو ملامت نہیں کر سکتا تھا۔ اسی ڈانٹ ڈپٹ کے سلسلہ میں آیندہ اس واقعہ کا بھی ذکرآئے گا کہ کعب احبار جو یہودی سے مسلمان ہوئے تھے تابعین میں شمار تھا۔ حضرت عثمانؓ کی خلافت کے زمانہ میں بر سر دربار ایک خاص مسئلہ میں جس کا تذکرہ آگے آرہا ہے حضرت ابوذرؓ نے ان کو سخت سست بھی سنایا اور ڈنڈا بھی رسید کیا تھا کہتے ہیں کہ بےچارے کا سر کھل گیا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ادب البتہ حضرت ابوذرؓ کسی کے تقویٰ و زہد علم و معرفت کے آگے اگر جھکتے تھے تو وہ صرف ایک وحید ذات حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نظر آتی ہے۔ بلکہ میں جب ان عظمتوں اور توقیروں کے واقعات پڑھتا ہوں، جو آپ حضرت عمرؓ کی کیا کرتے تھے تو پھر آپ کی مجذوبیت تک میں مجھے کچھ شبہ سا ہو جاتا ہے۔ لیکن غور کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ شاید جذب کی شانوں میں ایک شان ان کی یہ بھی تھی، کہنے والوں نے جو کہا ہے کہ یہ وہ گروہ اللہ والوں کا ہے جو کبھی تو طارم اعلیٰ کی خبر لاتا ہے اور کبھی اپنے پشت پا کی بھی اسے خبر نہیں ہوتی۔ مسنداحمد میں ایک یہ واقعہ مذکور ہے کہ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے سے ایک شخص گزرا جس کا نام غضیف بن حارث تھا، اگرچہ وہ صحابی نہ تھے لیکن رشد و صلاح کے زیور سے آراستہ اور سینے میں پاک دل رکھتے تھے۔ حضرت عمرؓ نے ان کو دیکھ کر فرمایا۔