حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
مکہ کی طرف رخ کرنا ۔ مکہ معظمہ عرب کا مشہور شہر تھا۔ اپنے اونٹوں کو اسی طرف پھیر دیا خاص شہر میں تو جانا آپ نے مناسب نہ سمجھا، لیکن اسی کے ارد گرد کسی قریب کے گاؤں میں اتر پڑے۔ اور وہیں بودو باش اختیار کر لی۔ اس پر کچھ دن گزر گئے کہ اسی عرصہ میں آپ کے بھائی انیؔس کا جو ایک زبردست شاعر تھے کسی دوسرے شاعر سے مقابلہ ہو گیا۔ انیؔس ۱ اپنے اشعار کی تعریف کرتے اور اُسے بلند پایہ بتاتے اور دوسرا اپنی شاعری کی مدح سرائی کرتا اور اسے بڑھاتا۔ الغرض اسی نوک جھونک میں شرط کی نوبت آ گئی۔ بات اس پر طے ہوئی کہ جو ہارے وہ اپنے ریوڑ جیتنے والے کے نذر کرے۔ ایک کاہن حَکم مقرر ہوا دونوں اس کے پاس حاضر ہوئے ۲ ۔ خوش قسمتی سے کاہن نے حضرت انیس کے موافق فیصلہ دیا۔ ان کے اشعار کے خصم کے شعروں سے بہتر بتایا حضرت انیس خوش خوش اپنی ریوڑ کے ساتھ اس کے ریوڑ بھی قیام گاہ پر ہنکا لائے۔ حضرت ابوذر غِفاری رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہٗ کو بھی اس تائید غیبی پر بہت مسرت ہوئی۔دربار نبوی تک باریابی کے اسباب ۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ رافتۂ سماویہ ، ملۃ ابراہیمیہ کے اتمام و احیاء کے لئے خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حقیقتہ قدسیہ کا انتخاب کر چکی تھی حؔراء کا واقعہ نزوؔل وحی ، بعثت کے حوادث گزر چکے تھے۔ اسلام کی تبلیغ کی آواز عشیرہ ------------------------------ ۱ میں نے خنا فرانیس جو صحیح مسلم و طبقات کا جملہ ہے اس کی شرح امام محی الدین نووی کی رائے کے مطابق کی ہے۔ ۲ کنز العمال میں حریف مقابل شاعر کا نام وریؔد اور حکم بجائے کاہن کے لکھا ہے کہ عرب کی مشہور شاعرہ خنساء تھی۔