حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
مواعظ و تذکیرات کا ایک بڑا ذخیرہ محفوظ ہے۔ اس باب میں تمام صحابہ سے الگ تھلگ ایک خاص ذوق کے آپ مالک تھے حج کے موسم میں خصوصیت کے ساتھ آپ کا یہ تبلیغی جذبہ خاص طور پر ابھر جاتا۔ جہاں کچھ لوگ نظر آئے اور کھڑے ہو گئے فرماتے۔ ’’ لوگو! دوڑو ایک مہربان بہی خواہ بھائی کی طرف! میں ہوں جندب غفاری‘‘ کبھی کعبے کی زنجیر تھامے ہوئے تقریر فرماتے۔ بہرحال ممکن تھا کہ حضرت معاویہؓ خود آپ ہی کو درس و وعظ سے روکتے، لیکن ان کا دل حضرت ابوذرؓ کی قدر کرتا تھا، آپ کی عظمت اور جیسی کچھ قدر ان کی کرتے تھے وہ اس حکم کے نفاذ میں دامن کش ہو جاتا۔ ارادہ بھی کرتے تھے، لیکن مروّت و ادب مانع آ جاتا۔دربار خلافت سے طلب تائید آخر جب خود ان سے کچھ نہ ہوسکا تو مجبور ہو کر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں انھوں نے چٹھی لکھی۔ دمشق کے لوگوں کی برہمی اور حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تبلیغ وغیرہ کا قصہ انھیں لکھ بھیجا اور اخیر میں لکھا۔ ’’ کہ ابوذرؓ کی وجہ سے یہاں بہت فساد برپا ہو رہا ہے۔ آپ انھیں مدینہ منورہ بلوا لیں۔‘‘۱؎ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجبوریوں کو دیکھ کر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی مناسب خیال کیا کہ انھیں شام سے بلوالیا جائے۔ ------------------------------ ۱؎ طبقات ص ١٦۹ ج ۴