حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
آیندہ میں درج کروں گا ان شاء اللہ اسی میں ان تمام بہتانوں کی تردید ملے گی۔ بالفعل میں ربذہ کی آبادی وغیرہ اور آپ نے جس طرح اپنی زندگی وہاں گذاری اس کا خاکہ پیش کرتا ہوں۔ربذہ کی آبادی میں بتا چکا ہوں کہ ربذہ شرف نجد کا ایک پر فضا قطعہ تھا جہاں سرکاری رکھت بھی تھی اور یہ بھی لکھ چکا ہوں کہ ذات عرق سے جو سڑک مکہ مکرمہ کو جاتی تھی اس کے کنارے وہ واقع تھا۔ مسافروں کی ایک منزل وہاں بھی ہوتی تھی ان ہی وجوہ کی بنا پر ایک معمولی سی چوکی خلافت کی جانب سے وہاں قائم تھی۔ جو رکھت کی حفاظت اور راہگیروں کے امن و امان کی ناظم تھی۔ چوکی پر ایک افسر مقرر تھا اور کچھ اس کے ساتھ عملہ بھی تھا۔ ان ہی سب سے مل ملا کر اس نے ایک گاؤں کی صورت اختیار کر لی تھی۔ حافظ ابن حجر کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بھی بیت المال کے اونٹ وغیرہ یہاں رہتے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی حضرت ابوذرؓ ریوڑوں کی حفاظت کے لئے یہاں کبھی کبھی آکر سکونت ۱؎ پذیر ہوتے تھے۔ ان کا یہ خیال بھی ہے کہ چوں کہ اس مقام میں حضرت ابوذرؓ پہلے بھی رہ چکے تھےاور یہاں سے مانوس تھے اس لئے بھی آپ نے اور مقاموں سے اسی کو ترجیح دے کر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے درخواست کی کہ میں وہیں جاؤں گا۔ بہرکیف جس زمانہ میں آپ یہاں تشریف لائے تو وہاں کے افسر نظم و نسق ایک حبشی غلام مجاشع ۲؎ نامی تھے۔ مردوں کی ------------------------------ ۱؎ فتح الباری ج۳ ۔علاجًا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ربذۃ ہی بھیجا تھا ۲؎ تاریخ اہل ابن الاثیر ۱۲