حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
فرشتوں نے کافروں کے دل مسل ڈالے۔ دشمنوں میں بلا وجہ رستخیری پیدا ہوئی، قریش بغیر لڑے بھڑے، مکہ میں آکر چھپ گئے تو اس واقعہ نے تمام عرب میں زلزلہ ڈال دیا یقین و ایمان کی ایک لہر تھی جو تمام عرب میں دوڑگئی۔ غفاری اولًا یوں ہی منتظر بیٹھے تھے اس واقعہ نے ان کے شوق و اضطراب کو اور بھڑکا دیا۔مدینہ منورہ کا سفر حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بقیہ غفار نے درخواست کی کہ ہم لوگ مدینہ جا کر ایمان لانا چاہتے ہیں۔ اسلم والوں نے بھی ساتھ دیا۔ ۵ کے ابتدائی مہینے تھے کہ غفار اور اسلم کی معیت میں اسلام کا کامیاب مبلغ پھر انھیں قدموں کے نیچے آکر تڑپنے لگا جس کی یاد نے اس کو طویل عرصہ میں کبھی چین سے نہیں رکھا تھا کیاکچھ واقعات گزرے۔ ہجر و فراق کی داستانوں میں کیا گفت و شنید ہوئی۔ زمانہ اسے اپنے ساتھ لے گیا۔ ہمیں تو صرف اس قدر معلوم ہے کہ دونوں قبیلے آپ کے روبرو پیش ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دیدار اقدس سے ان کی آنکھوں، بلکہ جانوں کو نوازتے ہوئے فرمایا غفار غفر اللہ لھا اسلم سالمھا اللہ ( صحاح مسند ) غفار خداوند تعالیٰ ان کی مغفرت کرے اور اسلم کو خدا سلامت رکے۔ یہ ایک خصوصیت تھی جو حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خاندان کے علاوہ آپ نے کسی قبیلے کے لئے ایسے الفاظ استعمال نہیں فرمائے اور اسلم پر بھی یہ رحمت حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بدولت پھیل گئی۔