حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
نہ تھا؛ ہم نہیں سمجھتے کہ حضرت ابوذرؓ کی صفائی میں اب اس سے زیادہ اور کیا چیز پیش کریں۔ کیا لفظوں میں اس سے زیادہ اور بھی کوئی بالاتر قوت انسانی ہے جو کسی کی برات کو اس سے زیادہ صاف نکھرے ہوئے رنگ میں پیش کر سکتی ہو واللہ علی کل شئ قدیر۔ جن کی نگاہیں تنگ اور ظرف چھوٹے ہیں ان کو ان زور آور لفظوں کی معاونت سے چاہئے کہ اسے وسیع کریں۔ الحاصل باغیوں نے ربذہ کے درویش کی جس وقت یہ حالت دیکھی ہکا بکا رہ گئے اور اسی وقت انھوں نے راہ گریز اختیار کی۔تیسرا واقعہ اس واقعہ کو عوف شیبانی سے امام احمد نقل فرماتے ہیں، عوف کا بیان ہے کہ۔ ایک شخص تحفے تحائف لے کر حضرت ابوذرؓ کے پاس ربذہ آیا۔ جب وہاں پہنچا تو اسے معلوم ہوا کہ آپ بقصد حج مکہ مکرمہ تشریف لے گئے ( مسند احمد ) سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ربذہ آنے کے بعد کا ہے لیکن طبری میں ہے کہ یہ واقعہ ۲۹ کا ہے جس وقت حضرت ابوذرؓ ربذہ نہیں آئے تھے ) اس شخص نے بھی کعبہ کی طرف اپنے اونٹ کی مہار پھیر لی، ان سامانوں کے ساتھ جو ان کے لئے لایا تھا مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہو گیا۔ آخر منیٰ کے میدان میں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زیارت اسے نصیب ہوئی۔ اور اس وقت سے وہ بھی آپ کا شریک صحبت ہو گیا۔ وہی کہتا ہے کہ میں آپ کے ساتھ منیٰ ہی میں تھا، کہ یکا یک غل ہوا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منیٰ میں بجائے دو رکعتوں کے چار رکعتیں پڑھیں یعنی بجائے قصر کے نمازیں پوری پڑھیں ۱؎ (حاشیہ آیندہ صفحہ پر )