حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ناقل خود حضرت ابوذرؓ ہیں۔حضرت معاویہؓ اور حضرت ابوذرؓ کا مناظرہ حضرت معاویہؓ۔ آپ نے مطلب غلط سمجھا ہے۔ یہ آیت یہود و نصاریٰ کے رہبان و احبار کی شان میں نازل ہوئی ہے مسلمانوں کو اس سے کیا علاقہ۔ حضرت ابوذرؓ۔ ہرگز نہیں و مسلمانوں کی شان میں ہے۔ طبقات میں یہ مناظرہ صرف اسی قدر منقول ہے۔ لیکن تفصیل اس کی یہ ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( واللہ اعلم) یہ سمجھ رہے تھے کہ اس آیت سے پہلے جو آیت ہے یعنی۔ ان کثیرًا من الاحبار والرھبان لیاکلون اموال الناس بالباطل ویصدون عن سبیل اللہ بہت سے اہل کتاب کے علما اور صوفیہ لوگوں کے مالوں کو جھوٹے طریقہ سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستہ سے ان کو روکتے ہیں ( یعنی قبر پرستی وغیرہ میں لوگوں کو الجھا کر اپنی مٹھیاں گرم کرتے ہیں) وہ یقینًا احبار و رہبان نصاریٰ و یہود کے حق میں ہے چوں کہ آیت والذین یکنزون الآیت اسی رہبان و احبار والی آیت کے بعد ہے یہ صریحی قرینہ ہے کہ اس آیت سے بھی مسلمانوں کو کوئی علاقہ نہیں، بلکہ جو لوگ یاکلون و یصدون کے فاعل ہیں وہی یکنزون کے بھی ہیں۔ اور حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خیال مبارک یہ تھا کہ یہ پہلی آیت سے بالکل الگ ہے ورنہ الذین کو مکرر کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ جس طرح یصدون کو بغیر ( الذین) کے عطف کیا گیا ہے اسی طرح یہاں بھی کیا جاتا۔ یہ دلیل ہے کہ یہ آیت ہر اس شخص کے لئے عام ہے