حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اطاعت کا دوسرا واقعہ عبد اللہ بن سبا کو جب اس کی خبر ملی کہ حضرت معاویہؓ کی شکایت کی بناء پر خلیفہ اسلام نے حضرت ابوذرؓ کو شام سے مدینہ بلوایا اور کعب احبار سے مناظرہ کرایا۔ حتیٰ کہ انہی وجوہ سے اب وہ گاؤں میں جا کر عزلت گزیں ہو گئے ہیں۔ اس کے کارندوں نے اور بھی نمک مرچ ملا کر اس واقعہ کو غلط آب و رنگ کے ساتھ اس کے سامنے ظاہر کیا تو اس کو فورًا خیال گزرا کہ ایسی صورت میں حضرت ابوذرؓ کو حضرت عثمانؓ سے بدظن کرنا آسان ہے، مسئلہ کنز پر نزاع موجود ہے، اسی کو کسی عمدہ صورت میں پیش کر کے ان کو مخالفت پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ چوں کہ ابوذر کا تقدس و ورع عام طور پر مسلمانوں میں مسلّم ہے، اور خود اس کے ساتھ ایک بڑا قبیلہ غفار کا ہے۔ کیا عجب ہے کہ ان کو شریک کار بنا لینے کے بعد، ہماری سازش مکمل ہو جائے۔ اور جو آگ میں نے تیار کی ہے، اس کے شعلے ابوذر ہی کے ہاتھ سے اسلامی آبادیوں تک پہنچا دئیے جائیں۔ الغرض اسی قسم کے بیہودہ خیالوں کو سامنے رکھ کر اس نے ایک وفد تیار کیا بقول ۱؎ ابن خلدون، سرخیل وفد خود ہی ہوا۔ کوفہ میں اس مفسد وفد کا نظام مرتب کیا گیا اور یہیں سے تیار ہو کر ان بد باطنوں کی جماعت ربذہ روانہ ہوئی۔ بطور مہمانوں کے یہ لوگ آپ کے دولت خانہ پر آ کر ٹھیرے۔ آخر موقع پا کر ایک شخص نے اس طرح تقریر شروع کی۔ ’’ اے ابوذرؓ! اس شخص (عثمانؓ ) نے آپ کے ساتھ جو کچھ کیا کیا، ( یعنی آپ کے ساتھ اتنی بدسلوکیاں کیں کہ ہم اس کی تفصیل بھی نہیں کر سکتے ) پس کیا آپ تیار ہیں کہ اس کے خلاف میں آپ بغاوت کا پھریرا بلند کریں۔ ------------------------------ ۱؎ ابن خلدون ج ۲ ۱۳۹