حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کچھ نہ کچھ بیان کرتے تھے۔آپ کی تبلیغی اولوالعزمیاں اس وقت تک کثرت سے ایسے واقعات گزر چکے تھے جس میں آپ کے اس ذوق کی پوری تجلیاں موجود ہیں۔ تاہم اس لئے کہ جب خواہ مخواہ لوگ برہم ہوتے تھے تو آپ نے خاموشی کیوں نہیں اختیار کی؟ ہم چاہتے ہیں کہ اس پر ایک مستقل لیکن مختصر تبصرہ اور آپ کے خیالات کا ایک عکس پیش کر دیں۔ صحاح میں ہے کہ آپ اکثر فرمایا کرتے تھے۔ ’’ کہ ابوذرؓ کی اس رگ گلو پر تلوار کی دھار بھی رکھدی جائے اور کسی سچی بات کی تبلیغ اس سے رہ گئی ہو تو وہ اسے نافذ کر کے رہے گا۔‘‘۱؎ یہ بھی عمومًا آپ بیان کیا کرتے تھے۔ ’’ کہ میرے دوست ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) نے وصیت کی ہے کہ میں سچ بات کہوں اگرچہ وہ تلخ ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ اسی طرح آپ کا یہ قول بھی تھا ۲؎ ’’ کہ ان لوگوں ( یعنی خلفاء و امراء ) کی اطاعت ہم پر ضرور فرض ہے۔ مگر ان تین باتوں میں یہ مانع نہ ہوں بھلائی اور نیکی کی تعلیم دینے سے۔ برائیوں کے روکنے سے۔ اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی اشاعت و نشر دل کھول کر کروں۔۳؎ ظاہر ہے کہ تبلیغ و اشاعت کا جذبہ جس کے سینے میں اس طرح ہیجان انگیز ہو وہ لوگوں کے ہجوم کو دیکھ کر اگر بےقرار نہو تو آخر کیا ہو۔ حدیث کی کتابوں میں آپ کے ------------------------------ ۱،۲،۳؎ مسند احمد ۱۲