حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اس کے بعد آپؓ مکہ معظمہ سے بصد حسرت و یاس رخصت ہوئے۔مکہ معظمہ سے روانگی اور دعوت کی ابتدا میں نے بہت تلاش کیا کہ دیار یار سے الگ ہونے والے مسافر کا حال اس وقت کیا تھا۔ لیکن آثار و کتب سے مایوسانہ جواب ملا؛ بچھڑنے والے اپنے دل پر ہاتھ رکھیں، اور جو کچھ آج سے تیرہ سو برس پیشتر مکہ کے کسی وادی میں ایک گھائل دل پر گزر رہا تھا اس کا اندازہ کریں چلے جاتے تھے اور تبلیغ کا خیال ساتھ تھا۔ جس مقام میں آپ کے بھائی اور والدہ فروکش تھیں پہنچے حضرت انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ منتظر تھے نہایت گرم جوشی سے ملے اور پوچھا کہ آپ نے کیا کیا؟ بولے اور کیا اسلمت و صدقت مسلمان ہو گیا اور ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی) تصدیق کی۔ حضرت انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل میں بھی وہ نور مکہ ہی میں چمک چکا تھا دبائے بیٹھے تھے یہ سنتے ہی فرمایا مالی رغبۃ عن دینک فانی قد اسلمت و صدقت مجھے آپ کے دین سے انکار نہیں اور میں بھی مسلمان ہوا ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی) تصدیق کی حضرت ابوذرؓ کے تبلیغی مہم کی یہ پہلی کامیابی تھی۔ جو کچھ مسرت ہوئی ہوگی وہ ان کا دل جانتا تھا یا وہ جان سکتے ہیں جنھوں نے کبھی کسی بھٹکے ہوئے گمراہ انسان کو صراط مستقیم کی ہدایت کی ہو اور کامیاب ہوئے ہوں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد آپ نے حضرت انیسؓ کے سامنے اس عہدہ کا بھی ذکر کیا جو آپؓ کو دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے عطا کیا گیا تھا اور ان کو بھی اس میں شریک کیا فرماتے ہیں کہ اس کے بعد۔ فاتینا امّنا ہم دونوں بھائی ملکر والدہ کے پاس آئے