حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
نہیں مارتے ایک بیچارہ مسافر آگیا بس سارا نزلہ اسی کی طرف رجوع ہوگیا ایسا کبھی نہیں ہوسکتا یہ کہتے ہوئے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی پناہ میں لے لیا اور ان ظالموں سے نجات دلائی، آپؓ اسی صورت و حالت میں دربار نبوی صلی اللہ علی صاحبہا میں حاضر ہوئے اور فرمایا۔ یا رسول اللہ اما قریش فلا ادعھم حتیٰ اثار منھم ضربونی۔ یا رسول اللہ ﷺ قریش سے جب تک بدلہ نہیں لوں گا انھیں نہیں چھوڑ سکتا انھوں نے مجھے مارا ہے۔اسلام کی دعوت پر فرازی مکہ معظمہ میں اس وقت مسلمانوں کی کل تعداد پانچ تھی جن میں پانچویں حضرت ابو ذرؓ تھے۔ ایسے دقت کے وقت میں آپ کی بہادرانہ شجاعت مردانہ ہمت کو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بہت مسرور ہوئے اسی وقت خیال گزرا کہ جس عام ’’ تبلیغ ‘‘ کا ارادہ کیا گیا ہے اس کا وقت آ پہنچا ہے اسی کے بعد سب سے پہلے پہل اسلام میں جس عمامہ پر اس جلیل عہدہ کا طرہ نصب کیا گیا وہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سرپر بندھا ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ انی وجھت الی ارض ذات نخل ولا احسبھا الا یثرب فھل انت مبلغ عنی قومک عسی اللہ ان ینفعھم بک میں کھجوروں والی زمین کی طرف متوجہ کیا گیا ہوں اور میں اسے مدینہ کے علاوہ اور کسی شہر کو خیال نہیں کرتاتو کیا تم اپنی قوم کو میری جانب سے تبلیغ کر سکتے ہو ممکن ہے انھیں خدا تم سے نفع پہنچا دے