حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
فذھبت اخذ بیدہ فقد عنی صاحبہ وکان اعلم بہ منی ( ص ١٦۲ ج ۴ ) میں چلا کہ حضور ﷺ کا دست مبارک پکڑ لوں لیکن ان کے ساتھی نے مجھے روک لیا۔ وہ بہ نسبت میرے حضور ﷺکی طبیعت سے زیادہ واقف تھے۔ بادی النظرمیں تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ چوں کہ ابھی تک ان سے مطمئن نہ تھے اس لئے ایسا کیا۔ لیکن کسی اور پہلو کو پیش نظر رکھ کر اگر یہ کہدیا جائے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارے سے ایسا کیا گیا کہ طے منازل کی ایک سیڑھی یہ بھی تھی تو کیا مضائقہ ہےحضرت ابوبکرؓ کی ضیافت حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے ان سے پوچھا، تم یہاں کب ۱؎ سے ہو، آپ نے فرمایا تقریبًا تیس راتیں یہاں گزر گئیں۔ حضرت صدیقؓ نے فرمایا کہ تمھیں کھلاتا کون تھا۔ چونکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے یہاں صرف سونے کے لئے کچھ رات گزرتے ہوئے دو دن سے جایا کرتے تھے اور آپس میں کسی قسم کی گفتگو بھی نہیں ہوئی تھی اس معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے یہاں کھانے کی مہمان داری نہیں ہوئی تھی بہر کیف حضرت ابوذرؓ نے جواب میں فرمایا کہ ایک زمانہ سے میری گزر صرف زمزم کے پانی پر ہے اور اس پانی کی ایک عجیب خاصیت بیان کی فرماتے ہیں۔ ------------------------------ ۱؎ صاحب دل کا خیال ہے یہ کیوں نہیں پوچھا کہ یہاں کس لئے آئے ہو۔ یہ کہا کہ کب سے ہو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصلی مقصد کو ا س وقت درمیان میں لانا ہی منظور نہیں ؏ ورنہ در مجلس رنداں خبرے نیست کہ نیست